فیکٹ چیک: برقع پہنے ہوئے شخص کا جامعہ سے نہیں ہے کوئی لینا دینا، تصویر مصر کی ہے

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں برقع پہنے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جامعہ یونی ورسٹی میں مظاہرہ کرتی ایک لڑکی اصل میں لڑکا ہے اور یہ تصویر اسی کی ہے۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ تصویر میں موجود شخص ایک بچہ چور ہے جسے مصر کی دار الحومت قاہرہ میں پکڑا گیا تھا۔ اس کا جامعہ میں ہو رہے احتجاجی مظاہرے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

دعویٰ

وائرل پوسٹ میں تین تصاویر ہیں۔ پہلی تصویر میں برقع پہنے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسری اور تیسری میں ایک حجاب میں احتجاج کرتے ہوئے ایک لڑکی نظر آرہی ہے۔ پوسٹ کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے، ’’جو سلمی بن کر جامعہ دہلی میں فساد کروا رہی تھی وہ اندر سے سلیم چچا نکلے‘‘۔

فیکٹ چیک

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور اسے گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہمارے سامنے پہلے ہی پیج پر کئی سارے لنک نکل کر آئے۔ سب سے پرانے لنک 2017 کے تھے۔ ماراکیچ7 ڈاٹ کام ویب سائٹ پر 26۔08۔2017 کو شائع خبر کے مطابق، یہ ایک بچہ چور تھا جسے قائرہ فسیٹول سٹی کے سامنے سے لوگوں نے بچہ چوری کے شبہ میں پکڑتا تھا۔ ہم نے مزید تصدیق کے لئے اس ویب سائٹ کے ایڈیٹر کو میل لکھا ہے۔ ان کا جواب آتے ہی کاپی کو اپ ڈیٹ کر دیا جائےگا۔

ہمیں یہ خبر ’سے7 ایٹ ڈاٹ اناہار ڈاٹ کام‘ اور ’یوم7ڈاٹ کام‘ پر بھی ملی۔
say7at.annahar.com اور https://www.youm7.com/

اب ہمیں پتہ لگانا تھا کہ پوسٹ کی دیگر 2 تصاویر میں موجود لڑکی کون ہے۔ ہم نے انٹرنیٹ پر تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ یہ لڑکی عائشہ رینا ہے اور وہ جامعہ یونی ورسٹی میں ہسٹری کی پڑھائی کر رہی ہیں۔ اس کی تصویر کو مشہور صحافی برکھا دت نے بھی اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کیا تھا۔

اب ہم نے مزید تصدیق کے لئےعائشہ رینا سے فون پر رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ جامعہ میں ہسٹری کی طالب علم ہیں اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہو رہے مظاہرے میں انہوں نے حصہ لیا تھا اور احتجاج کرتی نظر آرہی لڑکی وہ ہی ہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ ان کا اس طرح کی افواہوں پر کیا کہنا ہے تو انہوں نے کہا، ’’یہ معاشرہ خود مختار خواتین کو اپنانا نہیں جانتا۔ ایسے پوسٹ نہ صرف خواتین کو نیچا دکھاتے ہیں بلکہ معاشرے کے لئے ایک آئنا بھی ہیں‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف ارون بھارتی کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل کی جانب سے ایک مخصوص برادی کے خلاف پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ہو رہی پوسٹ غلط ہے۔ وائرل پوسٹ میں نظر آرہے شخص کا جامعہ مظاہرہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ مصر کے قائرہ کی تصویر ہے اور یہ شخص بچہ چوری کے جرم میں پکڑا گیا تھا۔ پوسٹ میں نظر آرہی لڑکی عائشہ رینا ہے جو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہرسٹری کی طالبہ ہیں۔ ان دونوں تصاویر کا آپس میں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts