فیکٹ چیک: ورندا ون میں پجاری کے آپسی متنازعہ کو فرقہ وارانہ ایکنگ سے کیا جا رہا ہے وائرل
وشواس نیوز کی پڑتال میں ’ورندا ون میں پجاری پر مسلمانوں نے کیا حملہ‘ والی پوسٹ فرضی نکلی۔ 11 مئی کو مٹھ کے ہی دوسرے سادھو نے ایک سادھو پر حملہ کیا تھا۔ معاملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔
- By: Ashish Maharishi
- Published: May 14, 2020 at 07:43 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں کچھ تصاویر کو وائرل کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے یو پی کے ورندا ون میں ایک ہندو پجاری کو مسلمانوں نے بےرحمی سے مارا۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں دعوی فرضی نکلا۔ جانچ میں پتہ چلا کہ ورندا ون میں ایک پجاری پر حملہ تو ہوا تھا، لکن حملہ آور مسلم نہیں، بلکہ اسی برادری سے جڑے ہوئے ہیں، جس سے پجاری کا تعلق ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’رمن راجپوت‘ نے 12 مئی کو زخمی پجاری کی کچھ تصاویر کو اپلوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا: ’’متھورا ورندا ون کے ویشنو ہندو پجاری پر بےرحم طریقہ سے خصوص مذہب کے لوگوں نے حملہ کیا… ایسا کب تک ہوگا؟؟‘‘۔
مذکورہ پوسٹ کو ٹویٹر پر بھی صارفین شیئر کر رہے ہیں۔ پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
پڑتال
حقیقت جاننے کے لئے وشواس نیوز نے سب سے پہلے دینک جاگرن کے متھورا ایڈیشن کے ای پیپر کو تلاش کرنا شروع کیا۔ ہمیں الگ الگ تاریخوں پر دو خبریں ملیں۔ پہلی خبر 12 مئی کو شائع کی گئی تھی۔ خبر میں بتایا گیا کہ ورندا ون کے املی تلا آشرم کے ایک کمرے پر قبضے کو لے کر طویل عرصہ سے چل رہے متنازعہ میں سکیورٹی گارڈ نے تین سادھووں کے ساتھ مل کر ایک سادھو کا پٹائی کر دی۔ زخمی سادھو کو اس سے پہلے بھی پیٹا گیا تھا۔ اس سادھو کا نام تمال کرشن داس ہے۔ پوری خبر آپ یہاں پڑھیں۔
اسی طری ہمیں 13 مئی کے اخبار میں ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ املی تلا آشرم میں سادھو تلال کرشن داس پر ہوئے جانلیوا حملہ کے معاملہ میں پولیس نے مقدمہ درج کر ایک ملزم کو حراست میں لے لیا ہے، جبکہ تین حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
خبر کے مطابق، آشرم کے ہی ایک سادھو ارونداس کی تحریر پر آشرم میں رہنے والے دوسرے سادھو گوتم بھومک، جگنناتھ داس، سچیدانند داس اور چوکیدار گووند سنگھ پر کمرے میں رکھے 1.75 لاکھ روپیے لوٹنے اور مخالفت کرنے پر لاٹھی ڈنڈے اور سریا کے ذریعہ حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
مذکورہ معاملہ میں پولیس نے ملزم سچیدانند داس کو حراست میں لے لیا ہے اور دیگر ملزمین کی تلاش جاری ہے۔
پڑتال کے دوران ہم متھورا کے ٹویٹر ہینڈل پر گئے۔ وہاں ہمیں پولیس کا ایک اسٹیٹمینٹ ملا۔ اس میں بتایا گیا کہ 11 مئی کو شام کو املی تلا مٹھ میں تمال داس کے ساتھ گووندا سچیندانند اور سکیورٹی گارڈ گووند سنگھ نے مار پیٹ کی تھی۔ تمال داس کو متھورا کے ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
ہمیں متھورا پویس کے ٹویٹر ہینڈل پر پولیس کا بیان بھی ملا۔ ویڈیو میں سرکل افسر صدر رمیش چندر تیواری نے پورے معاملہ کی معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ ملزمین کو چھوڈا نہیں جائےگا۔ اہم ملزم سچیدانند کو پکڑ لیا گیا ہے۔ پورا ویڈیو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
وشواس نیوز سے بات چیت میں کوتوالی انچارج سنجیو دوبے نے بتایا کہ وائرل پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعوی جھوٹا ہے۔ پورا معاملہ آپسی متنازعہ کا ہے۔ مقدمہ درج کر کے کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں ’ورندا ون میں پجاری پر مسلمانوں نے کیا حملہ‘ والی پوسٹ فرضی نکلی۔ 11 مئی کو مٹھ کے ہی دوسرے سادھو نے ایک سادھو پر حملہ کیا تھا۔ معاملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔
- Claim Review : متھورا ورندا ون کے ویشنو ہندو پجاری پر بےرحمے طریقہ سے خصوص مذہب کے لوگوں نے حملہ کیا... ایسا کب تک ہوگا
- Claimed By : Twitte User- Ps Sharma
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔