فیکٹ چیک: مندسور میں ہندو شوہر کا مسلم بیوی کے قتل کا دعوی غلط، محفوظ زندگی گزار رہے ہیں راہل اور اقرہ

وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں یہ دعویٰ جھوٹا پایا۔ وائرل تصویر میں نظر آنے والے راہل اور اقرا دونوں زندہ اور محفوظ ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر کے کولاج کے ذریعے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مدھیہ پردیش کے مندسور میں راجستھان کی رہنے والی ایک مسلمان لڑکی اقرا نے اپنا مذہب تبدیل کرنے کے بعد راہل نامی ہندو لڑکے سے شادی کی اور دو سال بعد اقرا کی جلی ہوئی لاش ملی۔ اس واقعے کے بعد اس کا شوہر راہول فرار ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں یہ دعویٰ جھوٹا پایا۔ وائرل تصویر میں نظر آنے والے راہل اور اقرا دونوں زندہ اور محفوظ ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

سوشل میڈیا صارف ‘محمد جاوید حیدر علی’ نے وائرل تصویر (آرکائیو لنک) کو کیپشن کے ساتھ شیئر کیا، “مندسور میں، راجستھان کی مسلم لڑکی اقرا نے ہندو لڑکے راہل ورما سے ویدک منتروں کے ساتھ سناتن دھرم اپنا کر شادی کی۔ 2 سال بعد اقرا کی جلی ہوئی لاش گھر سے ملی۔ راہل بھاگ گیا۔

کئی دوسرے صارفین نے ان تصاویر کو ایک جیسے اور ملتے جلتے دعووں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ ٹویٹر پر کئی صارفین نے بھی اسی دعوے کے ساتھ تصویر شیئر کی ہے۔

پڑتال

راہل اقراء مندسور’ کے کی ورڈ سرچ میں اس طرح کی کئی پرانی رپورٹس ملیں، جن میں ان دونوں کی شادی کا ذکر ہے۔ 10 ستمبر 2022 کو ‘نیوز اسٹیٹ ایم پی چھتیس گڑھ’ کے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو بلیٹن اپ لوڈ کیا گیا تھا، جس کے مطابق مسلمان لڑکی اقرا نے ایشیتا کو تبدیل کیا اور ہندو لڑکے راہل سے شادی کی۔

اس واقعہ کا تذکرہ بہت سی دوسری رپورٹوں میں بھی ہے۔ بھاسکر ڈاٹ کام کی سات ماہ پرانی رپورٹ کے مطابق، “اقرا نامی لڑکی، جو راجستھان کے جودھ پور سے مندسور آئی تھی، اس نے مذہب تبدیل کیا اور 9 ستمبر کو راہل ورما نامی نوجوان سے شادی کی۔ اقرا ایک مسلمان تھی جو اب مذہب تبدیل کرنے کے بعد ایشیکا بن گئی ہے۔ اس معاملے میں راجستھان کی جودھ پور پولیس جمعرات کو مندسور پہنچی۔ صبح 11 بجے دونوں نوجوان اور خاتون مندسور کے سٹی پولیس اسٹیشن پہنچے۔ جہاں راجستھان پولس نے تقریباً دو گھنٹے تک بند کمرے میں دونوں کا بیان ریکارڈ کیا۔ دونوں نے پولیس کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں بالغ ہیں اور انہوں نے ایک دوسرے کو اپنی مرضی سے منتخب کیا ہے، اب دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ لڑکی نے یہ بھی کہا کہ اس نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق نوجوان جوڑا مندسور میں رہنا چاہتا ہے۔ دیگر خبریں اس واقعے کی تصدیق کرتی ہیں۔

تمام رپورٹس پرانی تھیں جن میں اس جوڑے کی شادی کا ذکر تھا۔ خبروں کی سرچ میں ہمیں ماضی قریب میں ایسی کوئی رپورٹ نہیں ملی جس میں ان دونوں کی خیریت کا ذکر کیا گیا ہو۔ اسی لیے وشواس نیوز نے اس معاملے کو لے کر مندسور پولیس سے رابطہ کیا۔ وائرل دعوے کی تردید کرتے ہوئے مندسور سٹی کوتوالی پولیس اسٹیشن کے انچارج امیت سونی نے کہا کہ جوڑا محفوظ اور زندہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “جوڑے کو کوئی دھمکی نہیں ملی ہے اور وہ پرامن اور محفوظ طریقے سے رہ رہے ہیں‘‘۔

جھوٹے دعوے کے ساتھ وائرل پوسٹ کو شیئر کرنے والے صارف کا پروفائل کسی خاص نظریے سے متاثر ہے۔ ہندی اور انگریزی سمیت کل 12 زبانوں میں وشواس نیوز کی فیکٹ چیک رپورٹس یہاں کلک کرکے پڑھی جا سکتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں یہ دعویٰ جھوٹا پایا۔ وائرل تصویر میں نظر آنے والے راہل اور اقرا دونوں زندہ اور محفوظ ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts