فیکٹ چیک: منالی کی پرانی تصویر کو سیاحوں کی حالیہ بھیڑ کے نام پر کیا جا رہا وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ حالیہ روز کی سمجھتے ہوئے جس بھیڑ کی تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ ابھی کی نہیں، بلکہ منالی کی دسمبر 2020 کی ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Jul 8, 2021 at 06:59 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں لوگوں کی زبردست بھیڑ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو فیس بک اور ٹویٹر پر کورونا کی تیسری لہر سے جوڑتے کر شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ تصویر ابھی کی منالی کی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ حالیہ روز کی سمجھتے ہوئے جس بھیڑ کی تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ ابھی کی نہیں، بلکہ منالی کی دسمبر 2020 کی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف اکشے کٹوچ نے وائرل تصویر کو 5 جولائی 2021 کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلساں کیا ہو گا۔ منالی تیسری لہر‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتےہوئے ہم نے تصویر کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہم نے پایا کہ وائرل تصویر کو اسی دعوی کے ساتھ سے سوشل میڈیا صارفین شیئر کر چکے ہیں۔ پڑتال میں ہمارے ہاتھ امیگوس بلنک نام کا فیس بک پیج لگا، جہاں اس تصویر کو 23 جنوری 2021 کو سب سے پہلی بار شیئر کیا گیا تھا۔ اس صارف کی پروفائل اسکینگ میں ہمیں 5جولائی 2021 کو کی ہوئی پوسٹ لگی، جس میں وائرل تصویر کے حوالے سے لکھا گیا ہ کہ جو تصویر اب وائرل ہو رہی ہے وہ حالیہ روز کی نہیں بلکہ 31دسمبر 2020 کی ہے۔
امیگوسبلنک کی پروفائل پر ہمیں ہوبہو اسی منظر کا جف ویڈیو بھی ملا۔ یہاں بھی ویڈیو کو پوسٹ کرتے ہوئے منالی 31دسمبر 2020 کا بتایا گیا ہے۔
تصویر سے جڑی تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے تصویر کو کھینچنے والے فیس بک پیج امیگوسبلنک سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’یہ فوٹو انہوں نے 31 دسمبر 2020 کو منالی میں کھینچی تھی۔ یہ ایک پرانی تصویر ہے جسے لوگ اب وائرل کر رہے ہیں۔
اب تک کی تفتیش سے یہ تو صاف تھا کہ منالی کی ایک پرانی تصویر کو شیئر کیا جا ہار ہے۔ حالاںکہ، ہم نے آگے کی پڑتال میں منالی کی حالیہ تصاویر اور ویڈیو کو سرچ کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں جانگرن انگلیش کے ٹویٹر ہینڈل پر 5جولائی 2021 کو اے این آئی کے حوالے سے ٹویٹ کیا گیا منالی کا ریسینٹ ویڈیو دیکھنے کو ملا۔ اس ویڈیو میں منالی گھومنے گئے سیاحوں کی بھیڑ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
اب باری تھی گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف اکشے کچوٹ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف ہماچل پردیش کا رہنے والا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ حالیہ روز کی سمجھتے ہوئے جس بھیڑ کی تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ ابھی کی نہیں، بلکہ منالی کی دسمبر 2020 کی ہے۔
- Claim Review : ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلساں کیا ہو گا۔ منالی تیسری لہر
- Claimed By : Akshay Katoch
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔