وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو سال 2021 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے جبکہ عمران خان پر جو نومبر 2022 میں حملہ ہوا تھا اور اسی کے بعد ان کا آپریشن بھی ہوا۔ جس ویڈیو کو عمران خان کا بتاتے ہوئےہ شیئر کیا جا رہا ہے وہ پرانا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان پر گزشتہ روز ایک ریلی میں ہوئے حملہ کے بعد سے تمام طریقہ کی فرضی اور گمراہ کن پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اسی کڑی میں ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک شخص کو آپریش تھیئٹر کے اندر لیٹے ہوئے شخص کو انگلیوں سے تسبح پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتاہے۔ ویڈیو میں مریض کا چہرہ نظر نہیں آرہا ہے حالاںکہ ڈاکٹروں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اب اسی ویڈیو کو عمران خان کے حامیوں کے ذریعہ شیئر کیا جا رہا ہے کہ آپریشن تھیئٹر میں اللہ کا ذکر کرتے ہوئے یہ شخص عمران خان ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو سال 2021 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے جبکہ عمران خان پر جو نومبر 2022 میں حملہ ہوا تھا اور اسی کے بعد ان کا آپریشن بھی ہوا۔ جس ویڈیو کو عمران خان کا بتاتے ہوئےہ شیئر کیا جا رہا ہے وہ پرانا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’عمران خان آپریشن کے دوران اللہ کا ذکر کرتے ہوئے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
خبروں کے مطابق، ‘احتجاجی مارچ میں قاتلانہ حملے میں گولی لگنے کے بعد پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو اتوار کے روز ایک ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔ وہیں شوکت خانم اسپتال نے عمران خان کو گولی لگنے کے معاملہ پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی سرجری کے دوران گولی کے 4 ٹکرے نکالے گئے۔
وائرل ویڈیو کی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک فیس بک پیج پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کو 12 اکتوبر کو اپلوڈ کیا گیا ہے۔
آگے کی سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک دیگر فیس بک پیج پر بھی1 اکتوبر 2022 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یعنی یہاں بھی ویڈیو کو عمران خان پر ہوئے حملہ سے پہلے اپلوڈ کیا گیا ہے۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو ایک یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے 23 اکتوبر 2021 کو اپلوڈ کیا گیا ہے۔
بتا دیں کہ عمران خان پر ہوا حملہ اور اس کے بعد ان کا آپریشن نومبر 2022 میں ہوا ہے۔ حالاںکہ وائرل ویڈیو آن لائن پلیٹ فارمس پر 2021 سے موجود ہے۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے پاکستان 92 کے صحافی عارف محمودسے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے بھی ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو عمراہ خان کا نہیں ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کے پانچ ہزار فالوورس ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو سال 2021 سے سوشل میڈیا پر موجود ہے جبکہ عمران خان پر جو نومبر 2022 میں حملہ ہوا تھا اور اسی کے بعد ان کا آپریشن بھی ہوا۔ جس ویڈیو کو عمران خان کا بتاتے ہوئےہ شیئر کیا جا رہا ہے وہ پرانا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں