نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں ایک زخمی شخص کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس تصویر کو لے کر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بھیڑ نے ایک مسلم استاد پر تشدد کیا اور پھر اسے مرا ہوا سمجھ کر پھینک دیا۔ سوشل میڈیا پر یہ تصویر فرقہ وارانہ اینگل کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے۔ نوجوان کو بھیڑ نے چور کے شبہ میں پیٹا تھا۔ اس میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں تھا۔
محمد بن فہیم نام کے فیس بک صارف نے 27 ستمبر کو ایک زخمی شخص کی تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: ’’بہار: مہوا میں بھیڑ نے ایک اور مسلم استاد ابو کامل کو بری طرح پیٹا، پیٹنے کے بعد مرا ہوا سمجھ کر کامل کو پھینک دیا تھا، مگر کامل زندا ہیں!!! اس خونی بھیڑ کو روکنے کے لئے حکومت کے پاس نیت ، نہ کوئی قانون ہے، نہ عدالت ہے، نہ آئین ہے، نہ کوئی سزا ہے!‘‘۔
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل تصویر کو گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں جی ٹی وی نیوز نام کی ایک ویب سائٹ پر یہ تصویر ملی۔ ایک خبر کے ساتھ اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ خبر میں بتایا گیا کہ ویشالی میں ابو کامل عرف شاداب کی پٹائی ہوئی تھی۔ ویب سائٹ پر خبر شائع کرنے کی کوئی تاریخ نہیں تھی۔ تاریخ کی جگہ ایک ہفتہ قبل لکھا ہوا تھا۔ یعنی یہ خبر آج سے ایک ہفتہ قبل شائع کی گئی تھی۔
پڑتل کے اگلے مرحلہ میں ہم نے 21 ستمبر کے بعد ویشالی اور پٹنا کے اخبارات کو تلاش کرنا شروع کیا۔ آخر کار ہمیں وہاں کے مقامی اخبار دینک بھاسکر میں ایک خبر ملی۔ خبر کے مطابق، اتوار کی شام زخمی شاداب پٹنا سے اپنے گھر ویشالی ضلع کے شنکرپور لوٹنے کے لئے گاڑی کا انتظار کر رہا تھا۔ اسی دوران بدمعاشوں نے کار میں لفٹ دینے کے بہانے اسے کار میں بیٹھا لیا۔ اس کے بعد اس سے لوٹ پاٹ کر کے زخمی حالت میں سرائے تھانہ علاقہ میں بھوج پٹی گاؤں کے پاس سڑک کے کنارے پھینک دیا۔ اس کے بعد لہولہان شاداب کو گاؤں والوں نے چور سمجھ لیا اور اس کی پٹائی کر دی۔ بھاکسر میں یہ خبر 25 ستمبر کو شائع ہوئی تھی۔
اس کے بعد وشواس ٹیم نے جاگرن ڈاٹ کام کے بہار ڈیسک انچارج امت آلوک سے رابطہ کیا۔ انہیں ہمیں کیس سے جڑی ایف آئی آر کی کافی بھیجی۔ ایف آئی آر ابو کامل عرب شاداب کے بھائی ابو غلام کی جانب سے درج کروائی گئی تھی۔
ہم نے معاملہ کی حقیقت جاننے کے لئے متاثر شخص کے بھائی ابو غلام سے بات کی۔ ان کے بھائی کے مطابق، ایک کار ڈرائیور نے لفٹ دینے کے بہانے شاداب کو اپنی کار میں بٹھا لیا اور پھر اسے لوٹ کر سڑک کے کنارے پھینک کر بھاگ گیا۔ اس کے بعد گاوں کے لوگوں نے شک کی بنیاد پر بھائی کو چور سمجھ کر پیٹنے لگے۔ اس میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں تھا، لیکن کچھ لوگ پورے معاملہ کو ہندو۔ مسلم بتا کر پھیلا رہے ہیں، جو کہ غلط ہے۔
اس پورے معاملہ میں سرائے تھانہ انچارج دھرم جیت مہتو کا کہنا ہے کہ لوٹ پاٹ اور مار پیٹ کے معاملہ میں سات لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان میں سے دو کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ دیگر پانچ کی گرفتاری کے لئے پولیس کوشش کر رہی ہے۔ پانچوں گھر چھوڑ کر فرار ہے۔ تھانہ انچارج کا کہنا ہے کہ لوٹ پاٹ کے دوران ہی ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ویشالی ضلع کے بھوج پٹی گاؤں میں شاداب کے ساتھ پیش آئے معاملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں تھا۔ اس بات کی تصدیق خود شاداب کے بھائی ابو غلام نے کی۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں