وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔ تصویر میں مسکان خان کے ساتھ نظر آرہے شخص ان کے والد نہیں ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر گزشتہ روز حجاب متنازعہ کے بیچ سرخیوں میں آئی طالبہ مسکان خان کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک شخص کو ان کے سر پر ہاتھ رکھ کر کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ مسکان خان کے والد ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔ تصویر میں مسکان خان کے ساتھ نظر آرہے شخص ان کے والد نہیں ہیں۔
فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’شیرنی مسکان خان اپنے والد صاحب کے ساتھ۔ باپ کا سر فخر سے اونچا ہو گیا‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سر چ میں ہمیں وائرل تصویر سے ملتی جلتی فوٹو جمعیت علماء ہند کے آفیشیئل فیس بک پیج پر شیئر ہوئی ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، جمعیت علماء ہند نے مسکان خان کو پانچ لاکھ کا چیک بطور انعام دیا ہے‘۔
ٹائسم ناؤ کی 9 فروری 2022 کی خبر کے مطابق جمعیت علماء ہند نے مسکان خان کو پاچ لکھ روپیے کی رقم ینے کا اعلان کیا۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہمارے ہاتھ افسر میسوری نام کے ایک یوٹیوب چینل پر مسکان خان کو اپ لوڈ کیا گیا ایک ویڈیو ملا۔ یہاں انہیں اسی لباس میں دیکھا جا سکتا ہے، جیسا کہ وائرل پوسٹ میں ہے۔ اس انٹرویو میں ہمیں مسکان کے والد کا بھی انٹرویو ملا، جس سے یہ صاف ظاہرہ ہوتا ہے کہ وائرل شخص مسکان کے والد نہیں ہیں۔
اس انٹریو میں مسکان کے والد کو دیکھا جا سکتا ہے۔ نیچے وائرل اور اصل کا موازنہ دیکھیں۔
تصدیق کے لئے ہم نے جمعیت علمہ ہند کے کرناٹک منڈیا کے سریٹری ذبیح اللہ سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی انہوں نے ہمیں بتایا کہ انہیں کی ٹیم گئی تھی مسکان کے گھر اور وائرل تصویر والے شخص مسکان کے والد نہیں ہیں۔ ذبیح اللہ نے ہمارے ساتھ مسکان کے والد کی اصل تصویر بھی بھیجی۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف سید علی ممبئی کا رہنے والا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔ تصویر میں مسکان خان کے ساتھ نظر آرہے شخص ان کے والد نہیں ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں