نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک شخص کو برقع پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ لکھے کیپشن کے مطابق، یہ شخص آر ایس ایس کا کارکن ہے اور برقع پہنے مسجد کے باہر پکڑا گیا ہے۔ ہم نے پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ صحیح نہیں ہے۔ یہ معاملہ 2018 کا ہے، جب یہ شخص اپنے ایک قریبی کو جان سے مارنے اور اپنی شناخت کو پوشیدہ رکھنے کے مقصد سے برقع پہنے اور ہاتھ میں چاقو لے کر گھوم رہا تھا۔
وائرل پوسٹ میں ایک ویڈیو ہے جس میں ایک شخص کو برقع پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں ایک شخص کننڈ زبان میں بتا رہا ہے کہ مسجد کے باہر ایک ہندو آدمی برقع میں گھومتا پکڑا گیا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن لکھا ہے، ’’ خطرناک سازش۔ آر ایس ایس کا آدمی مسجد کے پاس برقعہ میں پکڑا گیا‘‘۔
اس پوسٹ کو جانچنے کے لئے ہم نے اس ویڈیو کو ٹھیک سےدیکھا۔ ویڈیو میں ایک شخص کننڈ میں بتا رہا ہے کہ مسجد کے باہر برقع میں ایک ہندو شخص پکڑا گیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بورڈ پر کرناٹک کا ہی پتہ بھی لکھا ہے۔ ہم نے اس ویڈیو کو ان ویڈ پر ڈال کر اس کے کی فریمس نکالے اور پھر انہیں گوگل رورس امیج پر متعدد کی ورڈ کے ساتھ سرچ کیا۔ ہمیں یہ خبر ورتھا بھارتی ڈاٹ ان کی ویب سائٹ پر 29 مئی 2018 کو شائع ہوئی ملی۔ خبر کے مطابق، ’’مذکورہ شخص نے ایک عادمی سے کچھ رقم قرض لی تھی جس کی وہ مانگنے کے بعد بھی ادائگی نہیں کر سکا تو اس نے حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اسی فراق میں یہ شخص برقع پہن کر اور ہاتھ میں چاقو لے کر گھوم رہا تھا، تاکہ وہ اپنے قرضداتا کو مار سکے۔ اسی دوران شک ہونے پر آس- پاس کے لوگوں نے اسے پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔
ہمیں یہ خبر ڈیکن کرانیکلس ویب سائٹ پر ملی
نیوز18 کننڈا نے بھی اپنے یو ٹیوب چینل پر اس معاملہ کا ویڈیو ڈالا تھا۔
اس سلسلہ میں مزید تصدیق کے لئے ہم نے کیجی ہللی پولیس اسٹیشن کے سب انسپیکٹر ناگراج سے بات کی۔ انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ، ’’یہ معاملہہ 2018 مئی کا ہے جب شیو راج نام کے اس شخص کو برقع پہنے دیکھ کر لوگوں نے پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ شیو راج رائے چور کا رہنے والا ہے۔ اس نے اپنے ایک دوست سے کچھ رقم ادھار لی تھی۔ پیسے لوٹانے کے حالات میں نہ ہونے کی وجہ اس نے اپنے دوست کو نقصان پہنچانے کی سازش اور وہ برقع پہن کر گھوم رہا تھا۔ اس کے خلاف قتل کی کوشش کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ یہ ایک آپسی رنجش کا معاملہ تھا۔ سا میں کسی بھی ادارے کا کوئی تعقل نہیں ہے۔ وائرل دعویٰ فرضی ہے۔
اس موضوع پر ہم نے آر ایس ایس کے ترجمان راجیو تلی سے بات کی۔ اور انہوں نے بھی اس الزام کو خارج کر دیا۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف شیخ اعظیم کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ یہ پروفائل ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ ہے۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ یہ معاملہ 2018 کا ہے جب یہ شخص اپنے ایک قریبی کو جان سے مارنے اور اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کے مقصد سے برقع پہنے اور ہاتھ میں چاقو لے کر گھوم رہا تھا۔ اس شخص کا آر ایس ایس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں