فیکٹ چیک: یمن میں لڑکے سے زیادتی کرنے کے جرم میں دی گئی تھی اس شخص کو سرعام سزا، تصویر گمراہ کن حوالے سے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر میں نظر آرہے شخص کو سال 2009 میں ایک گیارہ سال کے لڑکے سے عصمت دری اور قتل کرنے کے جرم میں سرعام سزا موت دی گئی تھی۔ تقریبا ڈیڑھ دہائی پرانی اس تصویر کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں بہت سے لوگوں کی بھیڑ کے درمیان سرعام ایک شخص کو گولی مار کر سزا دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یمن میں تین سال کی بچی سے عصمت دری کرنے پر اس شخص کو سرعام سزا موت ہوئی۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر میں نظر آرہے شخص کو سال 2009 میں ایک گیارہ سال کے لڑکے سے عصمت دری اور قتل کرنے کے جرم میں سرعام سزا موت دی گئی تھی۔ تقریبا ڈیڑھ دہائی پرانی اس تصویر کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’یمن میں تین سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے اور بعد میں قتل کرنے والے کو سرعام مجمع میں گولی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ شیخوپورہ میں زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون نے ملزم کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر خود کشی کرلی خاتون کو شہباز شریف ہسپتال شیخوپورہ کے سیکیورٹی گارڈ نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا تاہم پولیس نے صرف اغوا کا مقدمہ درج کیا تھا‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ فوٹو انگلش ڈاٹ سی سی ٹی وی ڈاٹ کام پر شائع ہوئی ایک خبر میں ملی۔ 7 جولائی 2007 کو شائع خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’یمن میں ایک 11 سالہ لڑکے کی عصمت دری اور قتل کرنے کے الزام میں ایک شخص کو جلاد کے ذریعہ گولی مارنے سے پہلے اس کے آبائی شہر میں پریڈ کیا گیا‘‘۔

اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں ڈیلی میل ڈاٹ یوکے کی ویب سائٹ پر بھی یہ تصویر جولائی 2007 کو شائع ہوئے ایک آرٹیکل میں ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’یمن ایک 11 سالہ لڑکے کی عصمت دری اور قتل کرنے کے الزام میں ایک شخص کو سرعام قتل کیا گیا۔ یہ منظر دیکھنے کے لیے سیکڑوں تماشائی سڑکوں پر قطار میں کھڑے نظر آئے۔ حمدی الکباس نامی 11 سال کا لڑکا مبینہ طور پر گزشتہ دسمبر میں عید کے موقع پر بال کٹوانے کے لئے ملزم کی دکان میں آیا تھا۔ اس پر وحشیانہ حملہ کرنے کے بعد حجام نے اس کے جسم کے ٹکڑے کر کے دارالحکومت صنعاء کے باہر پھینک دیا۔ یمن کی ایک عدالت نے ایک ماہ بعد بظاہر اپنے جرم کا اعتراف کرنے کے بعد سزائے موت سنائی تھی‘‘۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے یمن سے تعلق رکھنے والے معروف ڈاکٹر سمیع الحج سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ معاملہ سال 2009 کا ہے جب اس شخص کو ایک لڑکے سے زیادتی کرنے پر سزا دی گئی تھی۔ اس معاملے پر تفصیلی معلومات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یمن میں ایسے کئی کیسز سامنے آئے ہیں جہاں ریپ کرنے والوں کو سرعام اس طرح سے سزائیں دی جاتی ہیں‘‘۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر میں نظر آرہے شخص کو سال 2009 میں ایک گیارہ سال کے لڑکے سے عصمت دری اور قتل کرنے کے جرم میں سرعام سزا موت دی گئی تھی۔ تقریبا ڈیڑھ دہائی پرانی اس تصویر کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts