فیکٹ چیک: مصر میں مجسمہ لے جاتے شخص کی تصویر راجستھان کے نام سے فرقہ وارانہ دعوی کے ساتھ وائرل

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر ایک تصویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں ایک شخص کو موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے پیچھے والی سیٹ پر رسی سے کچھ بندھا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس سے ایک ٹانگ لٹکی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ صارفین اس تصویر کو فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔ وہیں کچھ صارفین اسے راجستھان کا واقعہ بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی جانچ میں پایا کہ یہ دعویٰ جھوٹا اور فرقہ وارانہ ہے۔ دراصل یہ لاش نہیں، بلکہ دکانوں میں لگایا جانے والا مجسمہ تھا۔ تصویر مصر کی دارالحکومت قائرہ کی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف وویک سریواستو نے 3 جون کو ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’یہ ہندو لڑکی بنیتا راجستھان سے ہے۔ پھل فروش محمد سے محبت ہو گئی، وہ گھر سے بھاگ گئی، 22 دن بعد وہ ایک بوری میں پائی گئی۔محمد بنیتا کو بوری میں اٹھا کر پل کے نیچے پھینک رہا تھا۔ محمد کو پتہ بھی نہ چلا کہ کب اس کا پاؤں بوری سے پھسل گیا۔ پیچھے سے ایک کار آرہی تھی، اس نے یہ تصویر لی اور پولیس کو بلایا‘‘۔

پوسٹ کا مواد یہاں ویسا ہی لکھا گیا ہے۔ اسے سچ مان کر دوسرے صارفین بھی وائرل کر رہے ہیں۔ پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

پڑتال

وشواس نیوز وائرل تصویر کی صداقت کی تصدیق کے لیے گوگل لینس ٹول کا استعمال کیا۔ تلاش کرنے پر یہ تصویر مختلف دعوؤں کے ساتھ وائرل پائی گئی۔ مصری ویب سائٹ قائرہ ڈاٹ کام نے اس تصویر کو 30 مئی کو شائع کیا اور لکھا کہ یہ تصویر ایک مجسمہ کی ہے۔ اس کا استعمال کپڑے کی دکانوں پر لباس کی نمائش کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ خبر عربی زبان میں ہے۔ اس کا ترجمہ گوگل ٹرانسلیٹ ٹول کی مدد سے کیا گیا۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

وشواس نیوز نے تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے راجستھان پولیس کے پی آر او گووند پاریکھ سے رابطہ کیا۔ اس کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ تصویر کا راجستھان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ راجستھان میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔

فرضی پوسٹ ٹو شیئر کرنے والے فیس بک صارف وویک سریواستو کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف مدھیہ پردیش کے جبل پور میں رہتے ہیں۔ اس اکاؤنٹ سے تین ہزار لوگ وابستہ ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میں پایا کہ کچھ لوگ فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ ہندوستان میں مصر کی تصویر وائرل کر رہے ہیں، جب کہ اصل تصویر مجسمہ کی ہے۔ یہ کپڑے کی نمائش کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts