نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے لو جہاد کے چکر میں شیوانی نام کی ایک ہندو لڑکی نے شادی کر لی۔ کچھ دنوں بعد ہی اس کے شوہر نے اسے مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ وشواس ٹیم کی پڑال میں پتہ چلا کہ جن تصاویر کی بنیاد پر لو جہاد کی بات کی جا رہی ہے، وہ فرضی ہے۔ جس لڑکی کے چہرہ پر چوٹ کے نشان ہیں، وہ ہندوستان کی نہیں بلکہ پاکستان کی رہنے والی گھریلو تشدد کی شکار ہوئی خاتون کی تصویر ہے۔
فیس بک صارف ہیرا لال یادو نے ’وی سپورٹ نریندر مودی‘ نام کے ایک گروپ میں تصاویر کے ایک کولاج کو پوسٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا، ’’آپ کو یاد یوگا رمضان ماہ میں یہ خبر خوب چلی تھی، شیوانی اور ریا ہندو بیٹیوں نے ہندو مسلم یکجہتی کی مثال پیش کی۔ کیوں دی، یہ بھی تو بتاتے؟ شیوانی نے پہلے تو روزہ رکھا، آج اس شیوانی کے مذہبی شوہر نے اسے مارا۔ لو جہاد ہوا تھا مذہبی سے شیوانی کا، اب تک بھگت رہی ہے امید ہے جلد ہی ریا کی بھی ایسی کوئی تصویر آئے تو حیران مت ہونا‘‘۔
اس پوسٹ کو اب تک 1300 سے زائد بار شیئر کیا جا چکا ہے۔ تاہم اس پر کمینٹ کرنے والوں کی تعداد 852 ہے۔ یہ پوسٹ متعدد دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس سے ہوتے ہوئے واٹس ایپ پر بھی وائرل ہو رہی ہے۔
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے پوسٹ میں استعمال کی گئی تصاویر کو کراپ کر کے الگ الگ سرچ کیا۔ سب سے پہلے بات کرتے ہیں پہلی تصویر کی۔ جس میں دو لڑکیاں نظر آرہی ہیں اور لکھا ہے ’شیوانی اور ریا نے بھی رکھا روزہ‘‘۔
اس تصویر کو ہم نے گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ حالاںکہ، اسے ہمیں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔ اس کے بعد ہم نے متعدد مناسب کی ورڈس ڈال کر تصویر کو سرچ کرنے کی کوشش کی۔ بالآخر ہمیں مدھیہ پردیش کے ایک مقامی اخبار کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ ہندو بیٹیوں نے ایک دن روزہ رکھ کر ہندو مسلم یکجہتی کی مثال پیش کی۔ اس خبر میں لڑکیوں کا نام شیوانی اور ریا بتایا گیا۔
ویب سائٹ پر یہ خبر 4 جون 2019 کو صبح تقریبا 8 بجے شائع ہوئی تھی۔ اس کے بعد وشواس ٹیم نے مدھیہ پردیش کے اس اخبار کے ای پیپر کو کھنگالنا شروع کیا۔ آخرکار ہمیں شاجاپور کے ای پیپر میں ایک خبر مل ہی گئی۔ اس خبر میں اسی تصویر کا استعمال کیا گیا تھا، جو اب فرضی حوالے کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ یہ آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
اپنی جانچ کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم یو ٹیوب پر گئے۔ وہاں متعلقہ خبر سے جڑے ویڈیو کو سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں ایم پی نیوز کاسٹ نام کے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو ملا۔ اس ویڈیو میں وہی دونوں لڑکیاں نظر آئیں، جو اخبار میں دکھیں۔
اب ہمیں دوسری تصویر کی حقیقت جاننی تھی۔ اس کے لئے ہم نے گوگل رورس امیج ٹول کا استعمال کیا۔ تصویر کو گوگل رورس امیج میں سرچ کرنے سے ہمیں کئی ویب سائٹ پر یہ تصویر ملی۔ پاکستان کے جیو ٹی وی پر موجود ایک خبر سے ہمیں حقیقت کا پتہ لگا۔ خبر میں بتایا گیا کہ لاہور میں عاصمہ عزیز نام کی خواتین کے ساتھ گریلو تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ یہ مار پیٹ ان کے شوہر نے کی تھی۔ معاملہ مارچ 2019 کا ہے۔ وائرل پوسٹ میں دوسری تصویر انہیں پاکستانی خواتین میں سے ایک کی ہے۔
اس کے بعد وشواس ٹیم نے مدھیہ پردیش کے نئی دنیا کے آن لائن ایڈیٹر سدھیر گورے سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ جن لڑکیوں سے متعلق خبر شائع کی گئی ہے وہ اچھے خاندان کی ہیں۔
دونوں لڑکیوں نے سوشل میڈیا پر خود سے جڑی افواہ وائرل پونے کے بعد کانڈ پولیس تھانہ میں رپورٹ درج کرائی۔ ان کا کہنا ہے کہ والد کی صحت خراب تھی اور اسی میں اس نے عقیدت میں روزہ رکھا تھا، یہ بغیر کسی دباؤ میں آکر رکھا گیا تھا۔
آخر میں وشواس ٹیم نے اس فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کی، جہاں سے فرضی وائرل ہو رہی تھی۔ ہیرالال یادو نام کے فیس بک اکاونٹ پر ایک خاص آئڈیولاجی کی حمایت میں مسلسل پوسٹ اپ لوڈ ہوتی ہیں۔ اکاونٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق صارف چھتیس گڑھ کے بھلائی کا رہنے والا ہے۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی جانچ میں پتہ چلا کہ ہندوستان اور پاکستان کی دو الگ- الگ تصاویر کو ملا کر لو جہاد سے متعلق گمراہ کن جانکاری پھیلائی گئی ہے۔ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔