فیکٹ چیک: لکھنئو کی تصویر کو کیا جا رہا خیبر پختونخوا کے نام پر وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر لکھنئو کی ہے، خیبرپختوخوا کی نہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں سڑک پر جام نظر آرہا ہے اور کنارے بہت سے گندگی ہے اور ساتھ میں وہاں پر جانور بھی کھڑے ہیں۔ اب اس تصویر کو یہ کہتے ہوئے وائرل کیا جا ہا ہے کہ مذکورہ فوٹو خیبر پختونخوا کی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر لکھنئو کی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’افغانی پٹھان‘ نے اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’نیا کے پی کے کا ایک منظراگر آپ ایسا نیا پاکستان چاہتے ہیں تو پھر ہی پی ٹی آئی کو ووٹ دیں شیر سے محبت کرنے والے شیئر کریں‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو غور سے دیکھا۔ تصویر میں ہمیں ایک پولیس کی بس نظر آئی جس میں ہندی زبان میں ’اترپردیش پولیس‘ لکھا ہوا تھا۔ قابل غور ہے کہ ہندوستان کی قومی زبان ہندی ہے جبکہ پاکستان کی اردو۔

اب یہ تو واضح تھا کہ وائرل تصویر ہندوستان کے اترپردیش کی ہے۔ اس کی تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں لکھنئو کے ریاستی ایڈیٹر آشیتوش شکلا سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں کہ یہ تصویر پرانے لکھنئو کے حسین آباد کے یونیٹی کالج روڈ کی ہے۔ تصویر میں پو پی پولیس کی بس بھی دیکھ رہی ہے۔ وہیں اس تصویر میں جامع مسجد بھی نظر آرہی ہے۔

آل اباؤٹ انڈیا نام کے یوٹیوب چینل پر ہمیں لکھنئو جامع مسجد کا وہ روڈ سائڈ والا ملتا جلتا حصہ دکھا جیسا کہ وائرل تصویر میں نظر آرہی مسجد کی طرح نطر آرہا ہے۔ نیچے دئے گئے موازنے کو دیکھ سکتے ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر لکھنئو کی ہے۔

حالاںکہ وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتا کہ وائرل تصویر کب اور کس نے کھینچی۔ لیکن یہ صارف ہے کہ یہ تصویر لکھنئو کی ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’افغانی پٹھان کی سوشل اسکیننگ میں ہم ن پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر لکھنئو کی ہے، خیبرپختوخوا کی نہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts