وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ اس ویڈیو کا سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹی کے درمیان چل رہی جنگ سے کوئی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ یہ فروری کا لیبیا کا ویڈیو ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں کچھ گاڑیوں کو سڑک سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ ’’ویڈیو میں سوڈانی فوج کی بکتر بند گاڑیوں کے قافلے اور ایک عمارت میں بند آر ایس ایف ملیشیا کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ‘‘۔ وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ اس ویڈیو کا سوڈان سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ یہ فروری کا لیبیا کا ویڈیو ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ،’’گزشتہ شب سوڈانی فوج اور پیراملٹری فورسز کے درمیان ہونے والی کشیدگ۔‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا، متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیوشوارع بنغازي نام کے ایک فیس بک پیج پر 13 فروری کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’آج فجر کے وقت الوحیشی کے علاقے میں گھس کر اسے منشیات کے اڈوں سے مکمل طور پر پاک کر دیا‘۔
اسی بنیاد پر سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو لیبیا لائف نام کے نیوز ویب سائٹ کے پیج پر ملا۔ 13 فروری کو اپلوڈ ہوئے ویڈیو میں دی گئی معلومات کے مطابق یہ لیبیا کے الو حیشی علاوہ کا ویڈیو ہے‘۔
ویڈیو سے متعلق مزید تصدیق کے لئے ہم نے سوڈان کی صحافی عولا دیاب سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل سوڈان میں پیراملٹری اور فوج کے درمیان جنگ چل رہی ہے جس کے سبب متعدد جانیں بھی جا چکی ہیں۔
خبروں کے مطابق، ’’سوڈان کا دارالحکومت خرطوم زوردار دھماکوں کی آواز سے گونج اٹھا ہے جہاں جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کے مطالبات کے باوجود فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان لڑائی چوتھے روز بھی جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 200 کے قریب پہنچ گئی ہے‘‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو پاکستان کے اسلام آباد سے چلایا جاتا اور اسے ڈھائی ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ اس ویڈیو کا سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹی کے درمیان چل رہی جنگ سے کوئی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ یہ فروری کا لیبیا کا ویڈیو ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں