فیکٹ چیک: کویت میں ہوئی موک فوجی ٹریٹنگ کا ویڈیو چین امبیسی کی سعودی وزیر دفاع پر آتش بازی کے نام پر وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو کویت میں ہوئی ایک موک فوجی ٹوینگ کا ہے اور اس ویڈیو کا چینی سفارت خانے یا سعودی عرب کے وزیر دفاع سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک شخص کو گاڑی سےنکلتے ہوئے دیکھا جاتا ہے تبھی وہاں آتش بازی ہونے لگتی ہے۔ اسی وقت ساری فوجی گاڑی میں بیٹھ کر اس جگہ سے بھاگ جاتے ہیں۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ سعودی وزیر دفاع جب چینی سفارت خانے گئے تو وہاں آتش بازی ہوئی جس کا ان کو بالکل اندازہ نہیں تھا تو اسے دیکھ کر وہ اور ان کے تمام سیکیورٹی فورسز بھاگ کھڑے ہوئے۔ وشواس نیوز نےاپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا پورا دعوی فرضی ہے۔

یہ ویڈیو کویت میں ہوئی ایک موک فوجی ٹوینگ کا ہے اور اس ویڈیو چینی سفارت خانے یا سعودی عرب کے وزیر دفاع سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’سعودی وزیر دفاع ریاض میں چینی سفارت خانے میں منائی جانے والی قومی دن کی تقریب میں بحثیت مہمان خصوصی تشریف لا رہے تھے کہ فائرنگ کی آواز پر بھاگ گئے۔بعد میں پتا چلا کہ یہ فائرنگ نہیں تھی بلکہ استقبالیہ پٹاخے تھے۔جو چینی انکے سٹاف کو بتانا بھول گئے تھے‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو میں ایک گاڑی کو ایک عمارت کے آگے رکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ گاڑی سے ایک شخص نکلتا ہے اور اس کے ساتھ متعدد سیکیورٹی فورسز بھی نظر آتی ہیں۔ جیسے ہی سب گاڑی سے اترتے ہیں تو وہاں آتش بازی ہونے لگی ہے۔ اور تبھی وہ شخص اور اس کی تمام سکیورٹی فورسز جلد بازی میں گاڑیوں میں بیٹھ کر وہاں سے بھاگ جاتے ہیں اسی ویڈیو میں بہت سے لوگ اپنے فون سے اسی منظر کو شوٹ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر وائرل دعوی میں سچائی ہوتی اس کے مطابق اچانک فائرنگ کی آواز سے وہاں موجود لوگ بھی تھوڑے تو اثرانداز ہوتے ہی لیکن انہیں بلکل نارمل طریقہ سے اس پوری مناظر کو فون سے شوٹ کرتے ہوہئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ،’الحدث الإخبارية‘ نام کے ٹویٹر پروائل پر ہمیں اسی ویڈیو سے متعلق ایک خبر ملی جس میں وائرل ویڈیو کے بڑے ورژن کو یہاں دیکھا جا سکتاہے۔ 12 دسمبر 2019 کو اپلوڈ کئے گئے ٹویٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’خلیجی دفاع اور ایوی ایشن کی نمائش | امیرات کے سیکورٹی فرسز کی موک فوجی ٹریٹنگ‘۔

مزید سرچ میں ہمیں اسی موک ڈرل سے متعلق ویڈیو 12 دسمبر 2019 کو اپلوڈ ہوئے یوٹیوب چینل پر ملا۔ اس ویڈیو میں وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے مناظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وہیں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’خلیجی دفاع اور ایوی ایشن کی نمائش اپنے پانچویں ایڈیشن میں .. ہتھیاروں کے شعبوں میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت سے باخبر‘۔

کویت حکومت کی ویب سائٹ پربھی ہمیں اسی فوجی ایکسپو سے متعلق خبر ملی۔ خبر میں یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

وائرل ویڈیو سے متعلق مزید تصدیق کے لئے ہم نے کویت کے صحافی مالك باقر أسد سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’ہاں یہ کویت کا ویڈیو ہے۔ اور یہ ذاتی تحفظ کی مشقوں کا حصہ تھا۔ آپ دیکھیں گے کہ لوگ کھڑے اور دیکھ رہے ہیں اور وہ اس وقت گھبرائے نہیں. کیونکہ یہ موک ٹریٹنگ ٹریننگ ہے‘۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صراط مستقیم نام کے اس پیج کو 2.2 ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو کویت میں ہوئی ایک موک فوجی ٹوینگ کا ہے اور اس ویڈیو کا چینی سفارت خانے یا سعودی عرب کے وزیر دفاع سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts