فیکٹ چیک: کولکاتہ پولیس کے نام سے وائرل اس اردو سائن بورڈ کے ساتھ کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ بنگل میں زیادہ تر سائن بورڈ بانگلہ، ہندی اور انگریزی میں ہوتے ہیں۔ حالاںکہ کولکاتہ کے کچھ علاقہ مسلم اقلیتی ہیں جس کے سبب وہاں کے عوام کے لئے اردو زبان کے سائن بورڈ لگائے جاتے ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر کولکاتہ پولیس کے نام پر ایک سائن بورڈ وائرل ہو رہا ہے جس میں اردو اور انگریزی زبان میں بائک سواروں سے گاڑھی چلانے سے متعلق ہدایات لکھے ہوئے ہیں۔ وہیں اس پوسٹ کے نیچے لکھا ہے کہ بنگال میں بنگالی زبان غائب ہوتی جا رہی ہے اور اردو زبان اب مادری زبان بننے کی تیاری میں ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ بنگل میں زیادہ تر سائن بورڈ بانگلہ، ہندی اور انگریزی میں ہوتے ہیں۔ حالاںکہ کولکاتہ کے کچھ علاقہ مسلم اقلیتی ہیں جس کے سبب وہاں کے عوام کے لئے اردو زبان کے سائن بورڈ لگائے جاتے ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کیا جس میں ایک سائن بورڈ ہے اس میں اردو میں لکھا ہے، ’بغیر ہلمیٹ کے بائک نہ چلائیں۔ دو سے زائد سواری نہ کریں۔ پکڑے جانے پر سخت قانونی کاروائی ہوگی‘‘۔ وہیں سائن بورڈ کے نیچےلکھا ہے۔
اردو ترجمہ: ’’بنگالیوں نے اپنی مادری زبان بنگالی کے لیے دباؤ پیدا کرنے کی طاقت بھی کھو دی۔ کولکاتہ پولیس کی جانب سے لگائے گئے اس بورڈ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اردو مادری زبان بن رہی ہے‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھی۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل پوسٹ کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ ’گرگا چیٹرجی‘ نام کا ایک آفیشیئل ٹویٹر اکاؤنٹ لگا جس وائرل تصویر کے ساتھ ایک اور سائن بورڈ کی تصویر کو 9 جون 2018 کو ٹویٹ کرتے ہوئے کولکاتہ پولیس کو ٹیگ کیا گیا ہے اور ٹویٹ میں لکھا ہے، ’کیا کولکاتہ پولی جب چاہے اپنی مرضی سے بانگلہ کوسائن بورڈ سے ہٹانے کا آفیشیئل فیصلہ لے لیا ہے؟ کیا آپ دہلی، ہریانہ، یو پی، ایم پی، بہار، چھتیس گڑھ جیسے کسی بھی ہندوستانی علاقہ کے کسی بھی پولیس محکمہ سے بانگلہ سائنیج حاصل کر سکتے ہیں جہاں لاکھوں بنگال رہتے ہیں؟‘‘۔

اسی ٹویٹ کے رپلائی میں ہمیں کولکاتہ پولیس کا جوابی ٹویٹ ملا جس میں کچھ بنگالی سائن بورڈز کو شیئر کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے لکھا گیا ہے،’’بنگالی زبان کو کمزور کرنا سوال سے باہر ہے۔ شہر میں بنگالی سائن بوڈز بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ ہم دوسری زبانیں بھی استعمال کرتے ہیں ، بنگال کی پرانی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے باشندوں کی زبان اور ثقافت کی کثرت کو تسلیم کرنے اور ان کا احترام کرنے میں ہی سب سے اہم ہے‘‘۔ ٹویٹ نیچے دیکھیں۔

وائرل پوسٹ سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے کولکاتہ ڈی سی (ٹریفک پولیس) اریجیت سنہا سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ جو سائن بورڈ وائرل ہو رہا ہے یہ فرضی ہے۔ کولکاتہ پولیس کے لوگو میں تین ڈاٹس ہوتے ہیں جبکہ وائرل پوسٹ میں لگے لوگو میں محض ایک ڈاٹ ہے۔ نیچے دئے گئے موازنہ سے اس کو سمجھا جا سکتا ہے۔ حالاںکہ وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتا ہے یہ وائرل سائن بورڈ اصل ہے یا ایڈیٹڈ۔ موازنہ نیچے دیکھیں۔

پوسٹ کے جڑے دعوی کی تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے کو دینک جاگرن کے کولکاتہ کے سینئر کارسپانڈینٹ وشال سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ کولکاتہ میں زیادہ تر سائن بورڈ بانگلہ، ہندی اور انگریزی زبان میں ہوتے ہیں۔ لیکن کچھ علاقہ ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے تو اس کے سبب وہاں کے سائن بورڈ میں اردو بھی ہوتی ہے۔ لیکن یہ دعوی غلط ہے کہ بانگلہ زبان کی جگہ اردو کا استعمال ہونے لگا ہے۔

اب باری تھی پوسٹ کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنےکی۔ ہم نے پایا کہ صاف کو 24 ہزار سےبھی زائد صافین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ بنگل میں زیادہ تر سائن بورڈ بانگلہ، ہندی اور انگریزی میں ہوتے ہیں۔ حالاںکہ کولکاتہ کے کچھ علاقہ مسلم اقلیتی ہیں جس کے سبب وہاں کے عوام کے لئے اردو زبان کے سائن بورڈ لگائے جاتے ہیں۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts