وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر ایڈٹڈ ہے۔ اس فرضی تصویر کو غلط دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک سوڈان کی دار الحکومت برج الفتح عمارت کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں عمارت سے آگ اور دھواں نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ برج الفتح میں حملہ ہوا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر ایڈٹڈ ہے۔ اس فرضی تصویر کو غلط دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ،’’خرطوم کے الفتح ٹاور کی تصویر‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتےہوئے سب سے پہلے ہم نے نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی جو اس دعوی کی تصدیق کرتی ہو۔
پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے اس تصویر کو سرچ کرنا شروع کیا، سرچ میں ہمیں یہ فوٹو سوڈان کے ایک ٹویٹر ہینڈل پر 26 اگست 2013 کو اپڈلوڈ ہوئی ملی۔
وائرل تصویر میں اڈیٹ کر کے آگ اور دھوئیں کو جوڑا گیا ہے کہ صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ نیچے اصل اور وائرل تصویر کا موازنہ دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل تصویر سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے سوڈان کی صحافیہ عولا دیاب سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں معلومات کے مطابق بتایا کہ، ’’یہ تصویر اصل نہیں ہے اور برج الفتح پر اس طرح کا کوئی حملہ نہیں ہوا ہے‘‘۔
خبروں کے مطابق، ’’سوڈان کا دارالحکومت خرطوم زوردار دھماکوں کی آواز سے گونج اٹھا ہے جہاں جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کے مطالبات کے باوجود فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 200 کے قریب پہنچ گئی ہے‘‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق سوڈان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر ایڈٹڈ ہے۔ اس فرضی تصویر کو غلط دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں