X
X

فیکٹ چیک: چین میں بندھے لوگوں کا یہ ویڈیو کرالہ میں 2008 میں ہوئے میجک شو کا ہے

وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو کشمیر کا نہیں ہے اور نا ہی کسی ظلم کا ہے۔بلکہ مذکورہ ویڈیو کیرالہ کے مالاپورم میں 2008 میں ہوئے میجک شو کا ہے، جہاں لوگوں نے حصہ لیا تھا۔ اب اسی ویڈیو کے ایک حصہ کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Dec 7, 2021 at 03:48 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں کچھ لوگوں کو چین سے باندھا جاتا اور پھر کرین کے ذریعہ اوپر پہنچایا جاتا ہے۔ اس ویڈیو میں پولیس اہلکاروں کو بھی کھڑے دیکھا جا سکتا ہے اور پھیچے ایک مسجد بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ اب اسی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ کشمیر کا ویڈیو ہے اور وہاں مسلمانوں کے ساتھ ایسا ہو رہا ہے۔ جب وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو کشمیر کا نہیں ہے اور نا ہی کسی ظلم کا ہے۔بلکہ مذکورہ ویڈیو کیرالہ کے مالاپورم میں 2008 میں ہوئے میجک شو کا ہے، جہاں لوگوں نے حصہ لیا تھا۔ اب اسی ویڈیو کے ایک حصہ کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’کشمیر کے مسلمان اب تک ہندوؤں کے جبر و ستم کی تلخیوں کا شکار ہیں۔ اور کشمیر ہے: قبوضہ_کشمیر کشمیر_بد 💔💔مسلم_کشمیر کو بچاؤ‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج سرچ کے ذریعہ وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا اور کے کی فریمس کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اسی ویڈیو کا بڑا ورژن ایم ایم پتھیات نام کے یوٹیوب چینل پر اگست 2017 کو اپ لوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ 2008 کا مالاپورم کوٹاپی اسٹیڈئم میں ہوئے میجک شو کا ہے۔

وائرل ویڈیو کو کشمیر کے حوالے سے وائرل کیا جا رہا ہے اور اس کی تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں جموں و کشمیر کے بیورو چیف نیون نواز سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نےہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ کشمیر میں ایسا کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔

اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف احمد فاضل کے فیس بک پر بارہ سو سے زیادہ دوست ہیں اور صارف نے خود سے متعلق کوئی بھی معلومات فیس بک پر شیئر نہیں کی ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو کشمیر کا نہیں ہے اور نا ہی کسی ظلم کا ہے۔بلکہ مذکورہ ویڈیو کیرالہ کے مالاپورم میں 2008 میں ہوئے میجک شو کا ہے، جہاں لوگوں نے حصہ لیا تھا۔ اب اسی ویڈیو کے ایک حصہ کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later