وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن نکلی۔ کٹھوعہ کے ویڈیو کو کچھ لوگ جان بوجھ کر سورت کے نام سے وائرل کر رہے ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک بھر میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ ابھرے بحران کے درمیان کئی حصوں میں مزدور سڑک پر اتر آئے ہیں۔ اسی ضمن میں ایک مظاہرے کے ویڈیو کو جھوٹے دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیر کے کٹھوعہ ضلع کے ویڈیو کو کچھ لوگ گجرات کے سورت کا بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن نکلی۔ دراصل کٹھوعہ میں ہوئے مظاہرے کو لوگ سورت کا بتا کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ہم آپ کو بتا دیں کہ سورت میں بھی گزشتہ دنوں مزدوروں کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا تھا۔ لیکن وائرل ویڈیو کو سورت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کو کئی صارف گجرات کے سورت کا بتا کر جھوٹے دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔ ’آل مکس اسٹوڈیو‘ نام کے ایک فیس بک پیج پر بھی اس ویڈیو کو 10 مئی کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا گیا: ’’گجرات موڈل سورت گجرات میں عوام سڑک پر، راشن دو یا گولی مار دو نعرے کے ساتھ‘‘۔
وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ اس میں ہمیں انگریزی میں چناب ٹیکسٹائل لکھا ہوا نظر آیا۔
اس کے بعد ہم نے گوگل میں یہی کی ورڈ ٹائم کر کے سرچ کیا تو ہمیں کئی ویڈیو ویب سائٹ پر یہ خبر ملی کہ کٹھوا کے چناب ٹیکسٹائل کے مزدوروں نے تنخواہ کو لے کر مظاہرہ کیا۔ آوٹ لک کی ویب سائٹ پر 8 مئی کو شائع خبر میں بتایا کہ جموں کے کٹھوعہ میں تنخواہ کو لے کر مزدورو کا ہنگامہ ہگا۔ خبر میں موجود تصویر میں چیناب ٹیکسٹائل لکھا ہوا نظر آیا۔ یہی ہمیں وائرل ویڈیو میں نظرآیا۔ اس سے یہ تو صاف ہوا کہ وائرل ویڈیو سورت کا نہیں، بلکہ کٹھوعہ کا ہے۔
اسی دوران ہمیں یوٹیوب پر انڈیا ٹوڈے چینل پر ایک خبر ملی۔ ویڈیو میں ہمیں وہی جیپ توڑتے مزدور نظر آئے۔ وائرل ویڈیو بھی اسی معاملہ کا ہے، لیکن اس کا اینگل مختلف تھا۔
ہمیں این آیم ایف نیوز چینل کے یوٹیوب ہینڈل پر بھی ایک ویڈیو ملا۔ ویڈیو میں ہمیں ٹوٹی ہوئی جیپ اور چناب ٹیکسٹائل کا بورڈ نظر آیا۔ یہی وائرل ویڈیو میں بھی دکھا۔ اس سے یہ بالکل واضح ہو گیا کہ مزدوروں کے جس مظاہرے کو گجرات کا بتاکر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ جموں کے کٹھوعہ کا ہے۔
پڑتال کے دوران ہم نے کٹھوعہ ایس ایس پی شیلیندر کمار مشرا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل ویڈیو سورت کا نہیں، بلکہ کٹھوعہ کا ہے۔ یہاں چناب ٹیکسٹائل کے مزدوروں نے اپنی مزدوری کو لے کر مظاہرہ کیا تھا۔ کیوں کہ انہیں ایک مہینہ کی بجائے 15 دن کا ہی تنخوا دیا گیا تھا۔
اب باری تھی اس ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کرنے فیس بک پیج ’آل مکس اسٹوڈیو‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 7,603 صارفین فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں 8 ستمبر 2019 کو اس پیج کو بنایا گیا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن نکلی۔ کٹھوعہ کے ویڈیو کو کچھ لوگ جان بوجھ کر سورت کے نام سے وائرل کر رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں