فیکٹ چیک: کشمیر کی سال 2022 کی تصویر کو کیا جا رہا گمراہ کن حوالے سے حالیہ بتاتے ہوئے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سال 2022 کی ہے۔ پرانی تصویر کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں بہت سے لوگوں کو روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں سبھی لوگ کشمیر میں پہنے جانے والے لباس میں نظر آرہے ہیں۔ وہیں اس فوٹو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ ‘کشمیر کے کولگام میں دو بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا’ اور یہ اسی معاملہ سے متعلق تصویر ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سال 2022 کی ہے۔ پرانی تصویر کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’بھارتی فوج کا مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت جاری، کولگام میں دو بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ کشمیری عوام پر جاری مسلسل تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دنیا کے ضمیر پر سوالیہ نشان ہیں‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ فوٹو الجزیرہ کی ویب سائٹ پر 9 مارچ 2022 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’سری نگر کی مارکیٹ میں ہوئے دھماکہ میں 18 سال کی رافعہ خاتون کی موت ہو گئی۔ یہ تصویر انہیں کے خاندان کی ہے‘۔

اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں یہ فوٹو الامی ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر 7 مارچ 2022 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’کشمیر کے سری نگر میں دستی بم حملے میں جاں بحق نوجوان کشمیری خاتون رافعہ نذیر کی میت کے قریب ان کے اہل خانہ۔ اس حملے میں کم از کم دو شہری ہلاک اور تقریباً دو درجن زخمی ہو گئے ہیں‘۔

اکنامک ٹائمس کی 29 ستمبر 2024 کی خبر کے مطابق، ’پولیس نے ہفتہ کو بتایا کہ جموں و کشمیر کے کلگام ضلع میں ایک تصادم میں دو دہشت گرد ہلاک ہوئے، جن کی ابھی شناخت نہیں کی جا سکی ہے ۔ وہیں اس تصادم میں ایک افسر سمیت پانچ سیکورٹی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔ ضلع کے دیوسر علاقے کے اڈیگام گاؤں میں صبح کے وقت سیکورٹی فورسز نے محاصرے اور تلاشی آپریشن شروع کرنے کے بعد تصادم شروع ہوا تھا‘۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے ہمارے ساتھ دینک جاگرن میں کشمیر کے بیورو ہیڈ نوین نواز سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نےہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ تصویر سال 2022 کی ہے، اس کا کسی بھی حالیہ معاملہ سےکئی تعلق نہیں ہے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کرنے پر ہم نے پایا کہ اس پیج کی جانب سے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی جا چکی ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سال 2022 کی ہے۔ پرانی تصویر کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts