فیکٹ چیک: کشمیر کی پرانی تصویر کو فلسطین کی بتا کر کیا جا رہا وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر فلسطین کی نہیں ہے۔ یہ تصویر 2016 کی کشمیر کے جامع مسجد کی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیو,)۔ گزشتہ روز اسریئل کے ذریعہ فلسطین پر کئے گئے حملوں کے بعد سوشل میڈیا پرایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں کچھ لوگوں کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور ان کے ہاتھوں میں پتھر ہیں۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے فلسطین کی بتایا جا رہا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی فرضی ہے۔ یہ تصویر 2016 کی کشمیر کے جامع مسجد کی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

ٹویٹر صارف ’شہنواز منہاس‘ نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ دنیا پر مسلمانوں نے اسلحہ کس لیے جمع کیا ہوا ہے اج فلسطین کی مدد نہ کر سکیں۔ اسرائیل کا ایک اعلاج الجہاد الجہاد‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل کی جا رہی تصویر کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں وائرل تصویر ’پنجاب کیسری’ کی ویب سائٹ پر 25 جون 2016 کو شائع کی گئی ایک خبر میں ملی۔ خبر میں تصویر کو کشمیر کی بتاتے ہوئے معلومات دی گئی کہ، ’کپواڑہ ضلع کے لولاب اور دگرمولا میں مارے گئے چھ دہشت گردوں کے نماز جنازہ میں شامل ہوئے نوجوانوں نے منہ پر کپڑا باندھ ہاتھوں میں پتھر لےکر نماز جنازہ ادا کی۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

اب ہم نے معاملہ سے جڑا نیوز سرچ کیا اور ہمیں وائرل تصویر کے ہی ایک دیگر اینگل کی تصویر گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر ملی۔ اپ لوڈ شدہ تصویر کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق، 24 جون ، 2016 کو شہر سری نگر میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران کشمیری مظاہرین نے ہاتھوں میں پتھر پکڑے ہیں۔ 24 جون ، 2016 کو جامع مسجد کی مرکزی جماعت کے قریب نماز جمعہ کے بعد ہندوستانی حکمرانی کے خلاف احتجاج کرنے والے کشمیری مسلمان مردوں کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو کے گولوں اور ربر کی گولیوں سے فائر کیا۔ وہیں تصویر کو اے ایف پی کے لئے کھینچنے اولے فوٹوگرافر طوسیف مصطفی کا نام بھی ہمیں نظر آیا۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے فوٹوگرفر طوسیف مصطفی سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئرکی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر انہوں نے نہیں کھینچی۔ لیکن اسی منظر کے ایک دیگر اینگل کی تصویر انہیں کی ہے۔ یہ دونوں ایک ہی موقع کی تصویر ہے۔ بس اینگل مختلف ہیں۔ یہ تصویر 2016 کی کشمیر کی جامعہ مسجد کی ہے۔ انہوں نے وشواس نیوز کے ساتھ گیٹی امیجز کی تصویر کو شیئر کی۔

وائرل تصویر اور گیٹی امجز پر موجود تصویر ایک ہی موقع کی ہے، اس کا موازنہ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

اب باری تھی پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والی ٹویٹر صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کو گیارہ ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر فلسطین کی نہیں ہے۔ یہ تصویر 2016 کی کشمیر کے جامع مسجد کی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts