فیکٹ چیک: کرناٹک کی پرانی تصویر کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے کی گئی خودکشی بتا کر کیا جا رہا ہے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ یہ تصویر جون 2019 کی ہے جب اس خاتون نے خاندانی جھگڑے کے سبب اپنی تین بچوں کو مار دیا تھا اور اس کے بعد پھانسی لگا کر خود کشی کر لی تھی۔ ان تصاویر کا کورونا وائرس کی وجہ سے ہوئی لاک ڈاؤن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک دل دہلا دینے والی تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک خاتون کو پھانسی لگائے اور تین بچوں کو مردہ حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ وائرل پوسٹ کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس خاندان نے لاک ڈاؤن کے وقت میں بھکمری کے سبب خود کشی کر لی۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ یہ تصویر جون 2019 کی ہے جب اس خاتون نے خاندانی جھگڑی کی وجہ سے اپنے تینوں بچوں کو مار ڈالا تھا اور اس کے بعد خود بھی پھانسی لگا کر خود کشی کر لی تھی۔ ان تصاویر کا کورونا وائرس کی وجہ سے ہوئی لاک ڈاؤن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

احتشان اسلام نام کے ایک ایف بی صارف نے 4 اپریل کو ایک تصویر کو شیئر کی جس پر لکھا تھا، ’’ ان تصاویر میں پہلی تصویر میں ایک خاتون کو پھانسی پر ٹنگے دیکھا جا سکتا ہے۔ ساتھ میں اس کے ساتھ 3 بچے بھی مردہ حالت میں پڑے ہوئے ہیں۔ باقی 3 تصاویر میں ان تینوں مردہ بچوں کو کلوزاپ شاٹ ہیں۔

پڑتال

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور اسے گوگل رورس امیج کی مدد سے سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر ساکشی نیوز نام کی ایک ویب سائٹ پر ملی۔ اس خبر کو 19 جون 2019 کو شائع کیا گیا تھا اور خبر کے مطابق، یہ معاملہ کرناٹک کے کوپل صوبہ کی ہے، جب ایک ماں نے اپنے تین بچوں کو ڈبوکر مار ڈالا تھا اور خود کشی کر لی تھی۔

اس کے بعد ہمیں ٹائمس آف انڈیا کی بھی ایک رپورٹ ملی، جس میں ایک خبر کی تفصیل تھی۔ اس خبر کے مطابق، معاملہ کرناٹک کے کوپل صوبہ کا ہے جب ایک ماں نے اپنے تین بچوں کو ڈبوکر مار ڈالا تھا اور خود کشی کر لی تھی۔

مذکورہ موضوع میں ہم نے تصدیق کے لئے کوکنور پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او بی کرشنہ موتی سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’یہ معاملہ جون 2019 کا ہے، جب ان کے پاس خبر آئی تھی کہ مذکورہ خاتون نے اپنے خاندانی تشدد جھگڑے کی وجہ سے تین بچوں کو ڈبو کر مار ڈالا تھا اور اس کے بعد خود کو پھانسی لگا کر خود کشی کر لی تھی۔ خاتون کا شوہر شرابی تھا اور اسی وجہ سے خاتون پریشان تھی‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق ہاپر ہے علاوہ ازیں اس صارف نے اس سے قبل بھی فرضتی پوسٹ شیئر کی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ یہ تصویر جون 2019 کی ہے جب اس خاتون نے خاندانی جھگڑے کے سبب اپنی تین بچوں کو مار دیا تھا اور اس کے بعد پھانسی لگا کر خود کشی کر لی تھی۔ ان تصاویر کا کورونا وائرس کی وجہ سے ہوئی لاک ڈاؤن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts