ایودھیہ میں (انہدام سے قبل) بابری مسجد کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہی تصویر اصل میں کرناٹک کے گلبرگ میں موجود جامعہ مسجد کی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ایودھیہ میں بننے والے رام مندر کے بھومی پوجن کے بعد سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جسے بابری مسجد کا بتایا جا رہا ہے۔
وشواس نیوز کی جانچ میں یہ دعوی غلط نکلا۔ جس تصویر کو ایودھیہ میں (انہدام سے قبل) بابری مسجد کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ اصل میں کرناٹک کے گلبرگ میں موجود جامعہ مسجد کی ہے۔
فیس بک صارف ’انور تیز پور‘ نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’آج کا دن پوری دنیا کے لئے یوم سیاہ ہے۔ ہندوستان کا نظام انصاف ہی ایسا نظام ہے جس میں انصاف کے بغیر کسی ثبوت کے اعتماد اور اعتماد کی بنیاد پر لوگوں کی ضروریات کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ سیکولر ملک کے نام پر 500 سالہ قدیم بابری مسجد کو منہدم کر مندر تعمیر کیا گیا تو دنیا کے مسلمانوں کے دل میں رہے گا کہ مسجد تھی آپ‘‘۔
گوگل رورس امیج سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر فوٹو ایجنسی الامی ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر ملی۔ دی گئی معلومات کے مطابق، یہ تصویر کرناٹک کے گلبرگ میں موجود جامعہ مسجد کی ہے۔
گلبرگ جامعہ مسجد کی ورڈ سے سرچ کرنے پر ہمیں یوٹیوب پر کئی ایسے ویڈیو ملے، جس میں گلبرگ کا قلعہ اور اس مسجد کی تصاویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈریم میڈیا نام کے یوٹیوب چینل پر 28 ستمبر 2014 کو اپ لوڈ کئے گئے ویڈیو میں مسجد کو دیکھا جا سکتا ہے، جو وائرل ہو رہی تصویر سے ملتی ہوئی ہے۔
ہمارے ساتھی دینک جانگر کے ایودھیہ کے انچارج رپورٹر رما شرن اوستھی نے بتایا، وائرل ہو رہی تصویر کے ساتھ کیا جا رہا دعوی بالکل غلط ہے۔ یہ بابری مسجد کی تصویر نہیں ہے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنےکی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق آسام کے تیز پور سے ہے۔
نتیجہ: ایودھیہ میں (انہدام سے قبل) بابری مسجد کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہی تصویر اصل میں کرناٹک کے گلبرگ میں موجود جامعہ مسجد کی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں