X
X

فیکٹ چیک: 2020 کی مکہ کی تصویر کو حال میں ہونے والے حج کی تصویر سجھتے ہوئے کیا جا رہا وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ خانہ کعبہ میں نماز ادا کرتے ہوئے لوگوں کی جس تصویر کے ساتھ یورو کپ کے حالیہ ہجوم کا موازنہ کیا جا رہا ہے وہ تصویر نا ہی حج کی ہے اور نا ہی رواں سال کی۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Jul 15, 2021 at 07:24 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ذی الحجہ کا ماہ شروع ہو چکا ہے اور اسی دس تاریخ کو حج سعودی کے مکہ شریف میں ہونا ہے۔ اب اسی طرز میں سوشل میڈیا پر ایک کولاج وائرل ہو رہا ہے جس میں دو تصاویر ہیں۔ پہلی تصویر ہے جس میں کچھ لوگوں کو کعبہ شریف میں کھڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے وہیں دوسری تصویر میں لوگوں کے ہجوم کو دیکھ سکتے ہیں۔ دونوں ہی تصاویر کا موازنہ کرتے ہوئے صارفین تصویر کو شیئر کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ خانہ کعبہ میں نماز ادا کرتے ہوئے لوگوں کی جس تصویر کے ساتھ یورو کپ کے حالیہ ہجوم کا موازنہ کیا جا رہا ہے وہ تصویر نا ہی حج کی ہے اور نا ہی رواں سال کی۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’شکیل‘ نے وائرل کولاج کو اپ لوڈ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا، ’دھرم کی فکر کر ناداں! مصیبت آنے والی ہےتری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں‘۔ وائرل کولاج کی پہلی تصویر میں لکھا ہے جج شریف وہیں تصویر دوسری تصویر میں یورو کپ فٹ فال لکھا ہوا ہے۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے پہلی تصویر جس میں کچھ لوگوں کو کعبہ کے سامنے کھڑے دیکھا جا سکتا ہے کا شکرین شاٹ لیا اور اسے گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں،’ گیٹی امیجز پر یہی تصویر ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، 23جون 2020 کو مکہ کی مسجد الحرم میں خانہ کعبہ کے سامنے فجر کی نماز ادا کرتے ہوئے کچھ افراد۔

وائرل تصویر کو سرچ کئے جانے پر یہ تو واضح ہو گیا کہ یہ تصویر اس سال کی نہیں بلکہ 23 جون 2020 کی ہے۔ مزید سرچ میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سال 2020 میں حج کس تاریخ کو ہوا تھا۔ یاد رہے کہ وائرل تصویر کے اوپرحج شریف لکھا ہوا ہے۔ سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ حج 2020 جولائی 28 سے اگست 2تک چلا تھا۔ یعنی جس تصویر کو اب وائرل کیا جا رہا ہے نا ہی وہ اس سال کی ہے اور نا ہی حج کی۔

سی این این کی ویب سائٹ پر 29 جولائی 2020 کو شائع ہوئی خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی ذد میں لے لیا ہے اور تمام چیزیں متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ اس سال یعنی 2020 میں حج پر بھی اثر پڑا ہے۔ عام طور پر تقریبا دو ملین لوگ حج کرتے تھے لیکن اس سال 2020 میں حج محض ایک ہزار لوگ کر رہے ہیں‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

اپنی پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے یہ جاننے کی کوشش کہ اس سال کتنے زائرین حج کر سکتے ہیں۔ الجزیرہ، گلف نیوز، بی بی سی اردو پر دی گئی خبر کے مطابق،’ سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس بھی حج کو محدود رکھا جائے گا اور بیرون ملک زائرین کو حج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سعودی وزارت خارجہ نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر وزارت حج و عمرہ کا ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے رواں سال مجموعی طور پر 60 ہزار سعودی عرب کے شہریوں اور رہائش پذیر افراد کو حج ادا کرنے کی اجازت دی جائے گی‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

اپنی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے وائرل کولاج کی دوسری تصویر جس میں لوگوں کے ہجوم کو دیکھا جا سکتا ہے کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر نیوز ہاکر ڈاٹ کو ڈاٹ یو کے اور ہندوستان ٹائمس کی ویب سائٹ پر ملی۔ 8 جولائی کو اے پی کے حوالے سے شائع ہوئی اس تصویر کے ساتھ دی گئی خبر کے مطابق،’ برطانیہ کے ومبلے اسٹیڈیم میں ہوئے یورو کپ فٹ بال میچ کا ہجوم‘‘۔ مزید خبر یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

وشواس نیوز نے ہمارے ساتھ اردو انقلاب میں پرنسیپل رپورٹر سعید سے رابطہ کیا اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کہ کی اس سال حج میں کتنے لوگ شرکت کر پائیں گے۔ سعید نے ہمیں بتایا کہ رواں سال 60 ہزار لوگ حج کریں گے جس میں سے باہر سے آکر حج کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔

پوسٹ کو گمراہ کن طریقہ سے شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف نے فیس بک 2017 میں جوائن کیا تھا۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ خانہ کعبہ میں نماز ادا کرتے ہوئے لوگوں کی جس تصویر کے ساتھ یورو کپ کے حالیہ ہجوم کا موازنہ کیا جا رہا ہے وہ تصویر نا ہی حج کی ہے اور نا ہی رواں سال کی۔

  • Claim Review : دونوں ہی تصاویر کا موازنہ کرتے ہوئے صارفین تصویر کو شیئر کر رہے ہیں۔
  • Claimed By : Shakeel Bhai
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later