فیکٹ چیک: جے این یو کے گمشدہ طالب علم نجیب کے نام پر وائرل کی جا رہی تصویر فرضی ثابت ہوئی

نئی دہلی (وشواس  ٹیم) سوشل میڈیا پر ایک ایسی تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس کے لئے کہا جا رہا ہے کہ جے این یو سے گمشدہ ہوئے نوجوان طالب علم نجیب نے دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس جوائن کر لیا ہے۔ وشواس ٹیم کی تفتیش میں پتہ چلا کہ تصویر میں دکھائی دے رہا نوجوان نجیب نہیں ہے۔ نجیب کا اب تک کوئی پتہ نہیں لگ پایا ہے۔ معاملہ سی بی آئی میں بھی گیا تھا، لیکن جانچ ایجنسی کو نجیب کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو بدنام کرنے کے لئے اس طرح کی فرضی تصاویر کو وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

منوج چوہان نام کے فیس بک صارف نے 17 مارچ کو ایک پوسٹ اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا:  ’مل گیا نجیب جے این یو والا جس کے غائب ہونے پر راہل عرف پپو نے موم بتی مارچ نکالا تھا اور کیجریوال کے ساتھ -ساتھ عظیم اتحاد بھی پپو کے ساتھ تھا اور سبھی نے مل کر مودی جی پر الزامات لگائے تھے شاید یہی ہے وہ……‘۔

اتنا ہی نہیں، اس کے ساتھ آئی ایس آئی ایس کے دہشت گردوں کی ایک تصویر بھی منسلک کی گئی ہے۔ یہ تصویر پہلے بھی نجیب کے نام پر وائرل ہو چکی ہے۔ ایک بار پھر اس کو سوشل میڈیا میں پھیلایا جا رہا ہے۔

تفتیش

وشواس کی ٹیم نے سب سے پہلے نجیب کے نام پر وائرل ہو رہی تصویر کو گوگل ریورس امیج میں سرچ کرنے کی کوشش کی۔ گوگل میں ہمیں کئی ایسے لنک ملے، جہاں اس تصویر کو استعمال کیا گیا تھا۔ یاہو نیوز کی ایک خبر میں بھی اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔19 مارچ 2015 کو پبلش ہوئی ایک پوسٹ میں وائرل تصویر کا استعمال کرتے ہوئے عنوان لکھا گیا۔
Isis targeting Malaysian students: says report

ہمیں جاننا تھا کہ آئی ایس آئی ایس لڑکوں کی جو تصویر وائرل ہو رہی ہے، اصل میں اوریجنل کس کی ہے۔ گوگل ریورس امیج میں ہی ہم نے ٹائم لائن کا ٹول استعمال کرتے ہوئے 19 مارچ 2015 کے پہلے کی تصاویر کو تلاش کرنا شروع کیا۔ تھوڑی سی محنت کے بعد ہمیں اوریجنل تصویر بالآخر مل ہی گئی۔ دراصل، یہ تصویر خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی ہے۔ اسے رائٹرز کی فوٹو جرنلسٹ طائر السداني نے 7 مارچ2015  کو عراق کے نچلے حصے كسابا میں کھینچی تھی۔ تصویر کے کیپشن کے مطابق، تصویر میں دکھائی دے رہے لوگ آئی ایس آئی ایس کی شیعہ کمیونٹی کے دہشت گرد ہیں۔ اس تصویر کو رائٹرز نے9  مارچ 2015 کو رات نو بجے اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا تھا۔

اس کے بعد ہم نے وائرل تصویر میں دکھائی دے رہے دہشت گردوں کی شکل کو نجیب کی تصویر سے ملایا۔ وائرل تصاویر میں دکھائی دے رہے کسی بھی دہشت گرد کی تصویر نجیب سے نہیں ملی۔

اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ نجیب کب سے گمشدہ ہے۔ اس کے لئے ہم نے گوگل میں نجیب کے ساتھ منسلک اطلاعات جمع کرنا شروع کیا۔ وکی پیڈیا کے مطابق، جواہر لال نہرو یونیورسٹی کا طالب علم نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 سے کیمپس کے ہاسٹل سے لاپتہ ہے۔ پورا معاملہ سی بی آئی کے پاس بھی گیا تھا، لیکن جانچ ایجنسی کو نجیب کے بارے میں کوئی سراغ نہیں ملا۔

ہماری تفتیش میں یہ واضح ہو گیا کہ وائرل تصویر کو 7 مارچ 2015 کو کھینچا گیا تھا جبکہ نجیب 15 اکتوبر 2016 سے گمشدہ ہے۔ ایسے میں وائرل تصویر والا شخص نجیب ہو ہی نہیں سکتا۔ اس کے بعد ہم نے اپنی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس سے رابطہ کیا۔ نجیب کی ماں آج بھی اپنے بیٹے کی واپسی کی امید میں جی رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سازش کے تحت فرضی تصاویر کو ان کے بیٹے کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے۔ آج تک میرے بیٹے کا کچھ پتہ نہیں لگ پایا۔

اختتامیہ: وشواس کی ٹیم کی تفتیش میں پتہ چلا کہ جس تصویر کو نجیب کی بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ دراصل رائٹرز کے 2015 کی تصویر ہے جبکہ نجیب 2016 سے گمشدہ ہے۔

مکمل سچ جانیں…. سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts