وشواش نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ شاہین باغ میں جشودا بین کے نام سے وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ وائرل تصویر 12 فروری 2016 کی ہے۔ اس وقت جشودا بین ممبئی کے آزاد میدان میں منعقد ایک احتجاج میں پہنچی تھی۔ اب کچھ لوگ اسی تصویر کو جھوٹے دعوےٰ کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر جشودا بین کی ایک پرانی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے کچھ صارفین دعویٰ کررہے ہیں کہ وہ سی اے اے/ این آر سی کے خلاف شاہین باغ میں ہو رہے مظاہرے میں پہنچی۔ وشواس نیوز نے جب وائرل پوسٹ کی پڑتال کی تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ تصویر 4 سال پرانی ہے۔ 12 فروری 2016 کو جشودا بین ممبئی کے آزاد میدان میں ایک مظاہرے میں پہنچی تھیں۔ یہ مظاہرہ جھگی جھونپڑیوں کے توڑنے کے خلاف تھا۔
فیس بک صارف خلیل مصباحی نے 19 جنوری 2020 کو جشودا بین کی ایک تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’’بھکتوں کی اما بھی شاہین باغ میں این آر سی کے خلاف‘‘۔
وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل تصویر کوغور سے دیکھا۔ تصویر کی کوالیٹی سے یہ واضح تھا کہ یہ تصویر کافی پرانی ہے۔ سچ جاننے کے لئے ہم نے گوگل رورس امیج ٹول کا سہارا لیا۔ وائرل تصویر کو ہم نے گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کرنا شروع کیا۔
ہمیں ڈیکن کرونیکل پر ایک خبر ملی۔ اس خبر میں بھی جشودا بین کی تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ تصویر کو ڈیکن کرونیکل کے فوٹوگرافر نے کلک کی تھی۔ خبر کو 13 فروری 2016 کو شائع کیا گیا تھا۔
خبر میں بتایا گیا کہ 12 فروری کو آزاد میدان میں منعقد ہوئی ایک روزہ بھوک ہڑتال میں جشودا بین شامل ہوئیں۔ یہ احتجاج گوڈ سماریٹن میشن نام کے ایک ٹرسٹ نے منعقد کرایا تھا۔ جشودا بین کے ساتھ احتجاج کی جگہ پر منعقد کردہ بردرس ایس پیٹر پال راج بھی موجود تھے۔
ہمیں اس احتجاج کی کوریج متعدد ویب سائٹ پر بھی نظر آئی۔ دا ہندو ویب سائٹ نے بھی اس احتجاج کو کوور کیا تھا۔ 13 فروری کو شائع خبر میں بتایا گیا کہ بارش کے دوران جھگی جھونپڑیوں کو توڑنے کے خلاف ایک مظاہرہ منعقد کیا گیا تھا۔ اس میں جشودا بین نے شرکت کی تھی۔
اس کے بعد ہم نے اس این جی او کو سرچ کرنا شروع کیا، جس نے ممبئی کے مظاہرے کو منعقد کیا تھا۔ گوگل سرچ کے ذریعہ ہم گوڈ سماریٹن میشن کی ویب سائٹ پر پہچنے۔ وہاں ہمیں بردرس ایس پیٹر راج کا موبائل نمبر ملا۔ اس کے بعد وشواس نیوز نے بردرس ایس پیٹر پال راج سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 12 فروری 2016 کو ہم نے جھگی جھونپڑی کو اجاڑنے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ اس میں جشودا بین بھی آئی تھیں۔ تصویر اسی دوران کی ہے۔ کچھ لوگ اسی تصویر کو غلط دعویٰ کے ساتھ اب وائرل کر رہے ہیں۔
اب باری تھی وائرل پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف خلیل مصباحی کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق پٹنہ سے ہے علاوہ ازیں اس صارف کی جانب سے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی جا چکی ہیں۔
نتیجہ: وشواش نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ شاہین باغ میں جشودا بین کے نام سے وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ وائرل تصویر 12 فروری 2016 کی ہے۔ اس وقت جشودا بین ممبئی کے آزاد میدان میں منعقد ایک احتجاج میں پہنچی تھی۔ اب کچھ لوگ اسی تصویر کو جھوٹے دعوےٰ کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں