فیکٹ چیک: راہل گاندھی کے ساتھ نظر آرہی لڑکی جامعہ کی نہیں، کیرالہ کے اسکول کی طالبہ ہے
- By: Umam Noor
- Published: Dec 20, 2019 at 05:30 PM
- Updated: Dec 27, 2019 at 06:06 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ کانگریس کے سابق صدر اور کیرالہ کے وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس کے ذریعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے کئے گئے احتجاج کو پہلے سے طے شدہ سازش قرار دیا جارہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ راہل گاندھی کے ساتھ نظر آرہی طالبہ جامعہ میں پڑھنے والی عائشہ رینا ہے، جس نے احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کی۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ راہل گاندھی کے ساتھ تصویر میں نظر ا رہی طالبہ عائشہ رینا نہیں، بلکہ کیرالہ کے ایک اسکول میں پڑھنے والی لڑکی ہے، جس نے انگریزی میں راہل گاندھی کی تقریر کا ترجمہ ملیالم میں کیا تھا۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں
فیس بک صارف ’سمیر کمار‘ کی پروفائل سے ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’راہل گاندھی کے ساتھ یہ وہی ’جہادن ہے جو کل سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کر رہے دنگائی کو بچا رہی تھی اور گاندی گندی گالیاں دے رہی تھی۔ راہل کے ساتھ اس کی تصویر دیکھ کر ایک بات تو واضح ہو گئی کہ یہ فساد پہلے سے طے شدہ طریقہ سے کنگریس اور عام آدمی پارٹی کی ملی بھگت سے ہوا ہے۔ آج پورا ملک دیکھ رہا ہے کہ کتنے غدار بھرے پڑے ہیں ہمارے بیچے میں‘‘۔
پڑتال
فیس بک پوسٹ میں چار تصاویر نظر آرہی ہیں، جن میں دو تصاویر راہل گادھی کی ہیں، جبکہ دو تصاویر پولیس کے لاٹھی چارج کی۔ وشواس نیوز نے ایک ایک کر چاروں تصاویر کی جانچ کی۔
پہلی دو تصاویر کی حقیقت
پہلی دو تصاویر میں حجاب پہنے ہوئی لڑکی وائناڈ کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے ساتھ نظر آرہی ہے۔
رورس امیج کرنے پر ہمیں انگریزی اخبار ٹیلی گراف پر 6 دسمبر 2019 کو شائع ایک خبر کا لنک ملا، جس میں راہل گاندھی اسی لڑکی کے ساتھ نظر آرہے ہیں۔
خبر کے مطابق راہل گاندھی ملاپورم میں ایک سرکاری اسکول میں سائنس لیب کا افتتاح کرنے پہنچے تھے اور اس دوران انہوں نے اپنی تقریر کو ملیالی زبان میں ترجمہ کرنے کے لئے وہاں موجود ایک لڑکی کو منچ پر بلایا۔
راہل نے کہا، ’’میں انگریزی میں بولنے جا رہا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ کوئی اسے ترجمہ کرے۔ کیا کوئی طلبا ہے، جو میری باتوں کو ملیالی میں ترجمہ کرگا؟‘ وہاں موجود طالبہ صفا فبین نے اس کی حامی بھیر اور انہوں نے راہل گاندھی کی تقریر کو ملیالی میں ترجمہ کیا۔ ان کے اس ترجمہ کی زبردست تعریف ہوئی۔
کانگریس کے یو ٹیوب پر 5 دسمبر 2019 کو اسی تقریب کا ویڈیو ملا، جس میں راہل گاندھی کو اسکول کی طالبہ کا نام صفا فبین لیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
راہل گاندھی کی یہ تقریب وائناڈ میں 5 دسمبر کو تھی اور ان کے ساتھ نظر آرہی لڑکی ملپورم کے ایک اسکول میں پڑھنے میں پڑھنے والی 12ویں کی طالبہ ہے۔
دیگر دو تصاویر کی پڑتال
دیگر دو تصاویر میں کچھ لڑکیاں پولیس کے ساتھ نظرآرہی ہیں۔ رورس امیج میں ہمیں یہ تصویر ’نوجیون‘ کی ایک ویب سائٹ پر لگی ایک خبر میں ملی، جو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہرہ سے منسلک ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تصویر میں نظر آرہی لڑکی، جس نے حجاب پہنا ہوا ہے اور پولیس اہلکاروں سے بات چیت کرتی ہوئی نظر ارہی ہے، اس کا نام عائشہ رینا ہے۔ رینا کے پیچھے حجاب میں نظر آرہی دوسری لڑکی لدیدا صکلون ہے اور نیچے پڑا لڑکا شاہین عبد اللہ ہے۔ لدیدا کیرالہ کے کنور کی ہی رہنے والی ہیں۔ نوجیون کے یو ٹیوب ہینڈل پر اپ لوڈ گئے گئے ویڈیو میں بھی اس معاملہ کا ویڈیو دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز نے اسے لے کر لدیدہ سکلون اور عائشہ رینا سے رابطہ کیا۔ لدیدہ سکلون سے ہمیں عائشہ رینا کے شوہر فاصل رحمان کا نمبر ملا۔ انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ راہل گاندھی کے ساتھ نظرآرہی لڑکی عائشہ رینا نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا، ’’نیلے حجاب میں پولیس والوں کے ساتھ نظر آرہی لڑکی عائشہ رینا ہے۔ عائشہ جامعہ میں ہسرٹی کی سکینڈ یئر طلبا ہیں، تاہم راہل گاندھی کے ساتھ نظر آرہی لڑکی ایک اسکول گرل ہے‘‘۔ عائشہ رینا، فیس بک پر عائشہ رینا این کے نام سے موجود ہیں۔
عائشہ نے بھی اس کی تصدیق کی۔ وشواس نیوز سے بات چیت میں انہں نے کہا، ’’راہل گاندھی کے ساتھ میں نہیں ہوں‘‘۔ ان کی پروفائل تصویر کو دیکھ کر بھی وائرل تصویر میں دئے گئے دعویٰ کے فرق کو سمجھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ: جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہرہ کی پوسٹر گرل کے راہل گاندھی کے ساتھ ہونے کے دعوےٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی تصویر فرضی ہے۔ راہل گاندھی جس لڑکی کے ساتھ نظر آرہے ہیں وہ کیرالہ کے ایک اسکول میں پڑھنے والی 12ویں کی طالبہ ہے، جبکہ عائشہ رینا جامعہ میں ہسٹری پڑھ رہی ہیں۔
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔