X
X

فیکٹ چیک: پاکستان سے پھیلائی گئی افواہ، دہلی کے کوٹلہ مسجد کی تصویر کو ایودھیا کا بتایا گیا

  • By: Umam Noor
  • Published: Nov 20, 2019 at 06:06 PM
  • Updated: Nov 20, 2019 at 06:08 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک کھنڈر ہوئی پرانی عمارت کے سامنے لوگووں کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر ایودھیا کی بابری مسجد کی ہے اور عدالت اعظمی کے فیصلہ کے بعد یہاں آخری بار نماز ادا کی جا رہی ہے۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ وائرل فوٹو اجودھیہ کی نہیں، بلکہ دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ کی جامی مسجد کا ہے اور 2008 کا ہے۔

دعویٰ

وائرل تصویر میں ایک کھنڈر عمارت میں کچھ لوگوں کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد اجودھیہ کی بابری مسجد میں آخری بار نماز ادا کرتے لوگوں کی یہ تصویر ہے۔

فیکٹ چیک

آپ کو بتا دیں کہ طویل عرصہ سے چل رہے رام مندر بابری مسجد متنازعہ معاملہ میں آئے فیصلہ میں، سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو حکم دیا تھا کہ اجودھیہ میں منتازعہ زمین ہندووں کو رام مندر تعمیر کے لئے دے دی جائےگی اور سنی وقت بورڈ کو مسجد کے قیام کے لئے دوسری جگہ مہیہ کرائی جائےگی۔

ہم نے اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے سب سے پہلے اس تصویر کا اسرین شاٹ لیا اور پھر اسے گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ تھوڑا تلاش کرنے پر ہمارے سامنے بین الاقوامی نیوز ایجنسی اے پی یعنی ایسوسی ایٹ پریس امیجز میں یہ تصاویر ملی۔ اس تصویر کو 9 دسمبر 2008 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ سب سے پہلے یہ تصویر یہیں استعمال ہوئی تھی۔ تصویر کے ساتھ لکھے ڈسکرپشن کے مطابق، یہ تصویر 9 دسمبر 2008 کوٹلہ کی ہے جب عید الاضحی کے روز لوگوں نے نماز ادا کی تھی۔ اس تصویر کو گرندر اوسان نام کے فوٹوگرافر نے کھینچا تھا۔

ہم نے تصدیق کے لئے گرندر اوسان سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’یہ تصویر اجودھیہ کی نہیں، بلکہ کوٹلہ کی ہے۔ اس وقت میں نے ایسو سی ایٹ پری کے لئے یہ بقرہ عید کے دن یہ تصویر کھینچی تھی‘‘۔

حالاںکہ، انٹرنیٹ سرچ میں ہمارے ہاتھ ای ایس پی این کا ایک آرٹیکل لگا جس میں کوٹلہ مسجد کا فوٹو تھا۔ تصویر دیکھنے پر پتہ چلا کہ کوٹلہ کی جامی مسجد کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔

اس مسجد کی تزئین و آرائش کی خبر ہمیں ہندوستان ٹائمس پر بھی ملی۔

اس پوسٹ کو کئی لوگ سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمس پر شیئر کر رہے ہیں۔ انہیں میں سے ایک ہیں کامران افریدی نام کے صارف۔ اس پروفائل کی اسکیننگ کرنے پر دیکھا جا سکتا ہے کہ صارف کا تعلق پاکستان کے کراچی سے ہے۔

نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ وائرل تصویر ایودھیہ کی نہیں، بلکہ دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ کی 2008 جامی مسجد کی ہے۔

  • Claim Review : Muslims are performing last prayer in Babri Masjid
  • Claimed By : FB User- Kamran Afridi
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later