وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر برسوں پرانی ہے۔ اس پرانی تصویر کو حالیہ حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ کچھ روز سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان چل رہی بمباری کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ غازہ کے میزائیل حملوں سے خود بچاتے ہوئے تل اویو کی حالیہ تصویر کی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر برسوں پرانی ہے۔ اس پرانی تصویر کو حالیہ حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’انتباہی سائرن بجنے کے بعد بہت سے اسرائیلی غزہ کے راکٹوں سے خود کو بچانے کے لئے تل اویو کی گلیوں میں زمین پر لیٹ گئے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شیئر کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا، سرچ میں ہمیں سب سے پہلے یہ تصویر ہمیں ایک نیوز ویب سائٹ پر 2021 کو شائع ہوئی خبر میں ملی۔
خبر میں اسرائیل سے متعلق معلومات دی گئی ہے۔ اور وائرل تصویر کو فرچر امیج کے طور پر استعمال کیا گی ہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
یہی تصویر ہمیں ایک نیوز ویب سائٹ پر اکتوبر 2016 کو شائع ہوئے آرٹیکل میں بھی ملی، یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’تل اویو میں انتباہی سائرن
وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے اسرائیل کے صحافی بین ہارٹمین سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ کئی سالوں پرانی تل اویو کی فوٹو ہے۔
وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرتا ہے کہ وائرل کی جا رہی کب کی ہے، حالاںکہ یہ واضح ہے کہ یہ تل اویو کی پرانی فوٹو ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق مصر سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر برسوں پرانی ہے۔ اس پرانی تصویر کو حالیہ حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں