وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل دعوی غلط نکلا۔ وائرل ویڈیو کا آسام یا بنگلہ دیش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو انڈونیشیا کا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر سیلاب کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے ۔ ویڈیو میں پانی کے تیز بہاو میں ایک گھر کو بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔پوسٹ کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ وہ آسام میں حال میں ہوئی بارش کا منظر ہے۔ کچھ صارفین اسی ویڈیو کو بنگلہ دیش کا بتاتے ہوئے بھی وائرل کر رہے ہیں۔ جبکہ وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل دعوی غلط نکلا۔ وائرل ویڈیو کا آسام یا بنگلہ دیش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو انڈونیشیا کا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’آسام میں سیلاب سے تباہی گھرکو پانی اپنےساتھ کیسےلےگیا‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور گوگل رورس امیج کے ذریعہ کی گریبس کو سرچ کیا۔ اس دوران وائرل ویلیو ہمیں کی ایک دسمبر 2021 کی خبر میں ملا۔ خبر کے مطابق، ’ترجمہ: انڈونشیا دویپ لمبوک پر شدید بارش کے سبب دو گھر بہہ گئے اور نقصان ہو گئے۔ پیر (6 دسمبر) کو فلمائے گئے فوٹیج میں گھروں کو ایک کے بعد ایک دفعہ میں کھینچتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں وہ ایک بکھڑے تنگ پل کے نیچے بہتے ہوئے نظر آرہے ہیں‘۔
اس ویڈیو کا اسکرین شاٹ ہمیں 12 دسمبر 2021 کو شائع ہوئی ایک خبر میں بھی ملا۔ خبر کے مطابق انڈونیشیا کا ہے۔
مزید معلومات کے لئے وشواس نیوز نے انڈونیشیائی صحافی نوفل فرمین یوساکی سے رابطہ کیا۔ یوساکی نے بتایا کہ ویڈیو انڈونیشیا کا ہی ہے اور 2021 کا ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے زیادہ تر ٹرنڈنگ ویڈیو شیئر کئے جاتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل دعوی غلط نکلا۔ وائرل ویڈیو کا آسام یا بنگلہ دیش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو انڈونیشیا کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں