نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل کچھ ویڈیو اور تصاویر وائرل ہو رہی ہیں، جن میں ایک شخص کو ایک دوسرے شخص کی بے رحمی سے پٹائی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں اس شخص کو جے سری رام بولتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو متعدد لوگوں نے الگ الگ دعووں کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ کہیں اس ویڈیو کو پاکستان کا بتایا جا رہا ہے تو کہیں کہا جا رہا ہے کہ یہ شخص ایک بی جے پی لیڈر ہے اور پٹنے والا شخص دلت ہے۔ زیادہ تر پوسٹ میں کہا گیا کہ پٹائی کھانے والے شخص کا انتقال ہو گیا ہے۔
ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ ویڈیو میں مار کھانے والے شخص کا نام بھوانی عرف ساحل رین ہے، جس نے مادھو سنگھ نام کے شخص کا قتل کا تھا۔ قتل کے موقع پر ہی اسے بھیڑ نے پکڑ لیا۔ ویڈیو میں نظر آرہے اتم پٹیل نام کے ایک شخص نے اسے بےرحمی سے پیٹا۔ ساحل کو چوٹ بھی آئی حالاںکہ وہ ابھی ٹھیک ہے اور پولیس کی حراست میں منڈل جیل میں بند ہے۔ اتم پٹیل اور ساحل کے درمیان آپسی رنجش تھی، جس کے سبب اس نے اسے پیٹا۔ یہ دونوں ہی ملزم ہیں اور دونوں کے ہی خلاف قانونی معاملہ چل رہے ہیں۔ اتم پٹیل پر بھی 147 ,148 , 149 , 323 اور 307 دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وہ ابھی فرار ہے۔ پولیس کے مطابق، اس معاملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ یہ ایک آپسی رنجش کا معاملہ ہے۔ وشواس ٹیم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تمام دعوےٰ غلط ہیں۔
فیس بک پیج سبینہ بانو نے 6 اکتوبر کو ایک پوسٹ شیئر کی جس کا کیپش انہوں نے لھا، ’’پاکستان میں ایک ہندو کو ملسمانوں نے صرف اسلئے بےرحمی سے قتل کر دیا کیوں کہ اس نے مسلمانوں نے کہنے پر اللہ ہو اکبر نہیں بولا تھا اور پاکستان کی پولیس کھڑی وہیں پر یہ سب تماشا دیکھتی رہی۔ پاکستان کے صحافی
#Rubika_Liyaquat
#Romana_Khan
#Chitra_Tripathi
بھی اس پر خاموش ہیں کیوں کہ بات یہاں پر ہندو کی ہے۔ یہ جہادی صحافی لوگ بھی اس خبر کو نہیں دکھانا چاہتے ہیں۔ وجہ مرنے والا ہندو ہے یہی اگر مسلمان کے ساتھ ہوا ہوتا تو یہ جہادی صحافی لوگ اس خبر کو ہندوستان میں بھی پھیلا دیتےہیں‘‘۔
ان دعووں کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سبھی وائرل پوسٹوں کو پڑھا۔ ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ یہ معاملہ بھبھوا علاقہ کا ہے۔ ہم نے تلاش کیا تو پایا کہ بہار کے کیمور (بھوبھوا) ضلع ہے۔
ہم نے گوگل پر تلاش کیا تو ہمیں یہ خبر دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر ملی۔ خبر کے مطابق، ساحل نام کے ایک شخص نے مادھو سنگھ نام کے ایک شخص کو گولی مارکر قتل کر دیا تھا، جس کے بعد بھیڑ نےاسے مارنے کی کوشش کی۔
ہمیں یہ خبر انڈیا ٹوڈے کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ اس خبر میں بتایا گیا تھا کہ ساحل ایک وارڈ کونسلر کا بیٹا ہے۔
ان دونوں ہی خبر میں ساحل کے مارے جانے کی خبر نہیں ہے۔
معاملہ پر مزید تصدیق کے لئے ہم نے بھبھوا پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او پولیس انسپیکٹر رامانند منڈل سے بات کی اور انہوں نے بتایا کہ، ’’آپسی رنجش کے معاملے کے سبب ساحل نے مادھو سنگھ کو گولی ماری جس کے بعد بھیڑ نے اسے پکڑ لیا اور اتم پٹیل سمیت تقریبا 10 لوگوں نے اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔ 2 پولیس اہلکارو موقع پر پہنچے اور روکنے کی کوشش کی لیکن بھیڑ ان پر بھاری پڑی۔ یہ پولیس اہلکار مادھ سنگھ کو اسپتال لے گئے اور پولیس فورس آنے پر ساحل کو بھی چھڑا کر اسپتال لے گئے۔ مادھو سنگھ کا استپال میں انتقال ہو گیا لیکن ساحل ٹھیک ہے اور وہ منڈل جیل میں قانونی تحویل میں ہے۔ اس معاملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ ساحل نے اتم پٹیل سمیت 10 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے اور ان پر 147 ,148 , 149 , 323 اور 307 دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ سبھی ابھی فرار ہیں۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے کیمور کے ایس پی دلنواز احمد سے بھی بات کی جنہوں نے بھی بھبھوا پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کی بات کی تصدیق کی اور اس معاملہ میں کسی فرقہ وارانہ اینگل نہ ہونے سے انکار کیا۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج سبینہ بانو پیج کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ یہ پیج 11 نومبر 2014 کو بنایا ہے اس کے ساتھ ہی اس پیج کو 73,280 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ بہار کے اس ویڈیو میں مار کھانے والے شخص کا نام بھوانی عرف ساحل رین ہے، جس نے مادھو سنگھ نام کے شخص کا قتل کا تھا۔ قتل کے موقع پر ہی اسے بھیڑ نے پکڑ لیا۔ ویڈیو میں نظر آرہے اتم پٹیل نام کے ایک شخص نے اسے بےرحمی سے پیٹا۔ ساحل کو چوٹ بھی آئی حالاںکہ وہ ابھی ٹھیک ہے اور پولیس کی حراست میں منڈل جیل میں بند ہے۔ اتم پٹیل اور ساحل کے درمیان آپسی رنجش تھی، جس کے سبب اس نے اسے پیٹا۔ یہ دونوں ہی ملزم ہیں اور دونوں کے ہی خلاف قانونی معاملہ چل رہے ہیں۔ اتم پٹیل پر بھی 147 ,148 , 149 , 323 اور 307 دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وہ ابھی فرار ہے۔ پولیس کے مطابق، اس معاملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ یہ ایک آپسی رنجش کا معاملہ ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں