فیکٹ چیک: 2011 میں دفتر میں سانپ چھوڑے جانے کے بھارت کے معاملہ کو، پاکستان کا بتاتے ہوئے کیا جا رہا وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ معاملہ 2011 میں بھارت کے اترپردیش کے بستی میں اس وقت پیش آیا تھا جب ایک سپیرے نے سرکاری دفتر میں سانپ چھوڑ دئے تھے، کیوں ںکہ اس کے مطالبہ کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔
- By: Umam Noor
- Published: May 1, 2024 at 01:35 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر سے ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں دفتر کے اندر بہت سے سانپ دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصویر کو کسانوں سے جوڑتے ہوئے صارفین شیئر کر رہے ہیں اور دعوی کر رہے ہیں پاکستان پنجاب کے سرگودھا میں کسانوں نے رشوت مانگنے والے سرکاری افسر کے دفتر میں سانپ چھوڑ دئے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ معاملہ 2011 میں بھارت کے اترپردیش کے بستی میں اس وقت پیش آیا تھا جب ایک سپیرے نے سرکاری دفتر میں سانپ چھوڑ دئے تھے، کیوں ںکہ ان کے مطالبہ کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔
کیا ہےوائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’سرگودھا افسروں نے کسانوں سے رشوت مانگی. کسان بیگ میں 40 سانپ ڈال کر لے آئے. بیگ دفتر میں رکھ کر باھر سے تالا لگا دیا. جب سانپ نکل کر پھنکارنے لگے تو افسر میزوں پر چڑھ کر معافیاں مانگنے لگے اور کسانوں کا کام کرنے کا وعدہ کیا تو دروازہ کھولا گیا۔ کیا خیال ہے یہ طریقہ اچھا نہیں ہے جو بھی رشوت مانگے اس کے ساتھ یہی کرنی چاہیے۔‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ تصویر این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر دسمبر 2011 کو شائع ہوئے آرٹیکل میں ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، اترپردیش کے بستی ضلع میں ایک شخص نے رشوت مانگنے والے سرکاری دفتر میں سانپ چھوڑ دئے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں این ڈی ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر اس معاملہ سے متعلق ویڈیو بھی اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’ مشرقی اتر پردیش میں ایک شخص جو سرکاری افسران کی طرف سے رشوت کے لیے ہراساں کیے جانے سے تنگ آ گیا تھا، اس نے بستی ضلع کے ایک سرکاری دفتر میں ایک درجن سے زیادہ سانپوں کو دفتر میں چھوڑ دیا۔ اسے سانپوں تک آسانی سے رسائی حاصل تھی کیونکہ وہ پارٹ ٹائم سپیرا بھی ہے۔
وہیں 30 نومبر 2011 کو بی بی سی کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی خبر میں دی گئی تفصیلی معلومات کے مطابق، ’’بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش میں سپیرے نے ایک سرکاری دفتر میں درجنوں سانپوں کو چھوڑ دیا، جس سے افراتفری اور خوف و ہراس پھیل گیا۔ مقامی صحافی مظہر آزاد نے بی بی سی کو بتایا کہ جب بھی علاقے میں سانپ نظر آتا ہے تو مسٹر ہکل کو بلایا جاتا ہے اور انہوں نے کئی سالوں میں کئی جانیں بچائی ہیں۔ ہکل نے کئی برسوں کے دوران مختلف سرکاری دفاتر میں درخواست دی ہے کہ انہیں ایک زمین دی جائے جہاں وہ اپنے سانپوں کو “محفوظ” کر سکیں۔ آزاد نے کہا کہ ہکل نے صدر کو درخواست بھی دی تھی۔ ہکل کا کہنا ہے کہ ان کی درخواست کو سینئر حکام نے منظور کر لیا ہے، لیکن مقامی حکام اس میں تاخیر کرتے رہتے ہیں۔ منگل کے روز، ہکل اپنے حامیوں کے ایک گروپ کے ساتھ تحصیل (ریونیو) کے دفتر گئے اور زہریلے سانپوں پر مشتمل اپنے تھیلے کو خالی کر دیا۔ آزاد نے کہا، “میزوں اور کرسیوں پر سانپ چڑھ رہے تھے۔ دفتر بھرا ہوا تھا، تقریباً 100 اہلکار اور کلرک اور بہت سے لوگ تھاے۔ کئی گھنٹے تک مکمل افراتفری رہی اور کچھ لوگوں نے اپنے ٹیلی فون کیمروں سے فوٹو کھینچنا شروع کر دیے، کچھ لوگ سانپوں کو چھپانے کے لیے چادریں نکال کر لائے۔ کچھ لاٹھی لے کر آئے اور ہکل کو مارنا چاہتے تھے‘‘۔
یہ گمراہ کن پوسٹ اس سے پہلے بھی وائرل ہو چکی ہے اور اس وقت ہم نے اترپردیش بستی کے دینک جاگرن کے بیورو چیف سگریو سنگھ سے رابطہ کیا تھا اور انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ یہ 2011 کا معاملہ ہے، جب سپیرا ہکل نے ایک سرکاری دفتر میں سانپ چھوڑ دئے تھے۔ اور ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے سانپوں کو زمین دی جائے‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان کے اسلام آباد سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ معاملہ 2011 میں بھارت کے اترپردیش کے بستی میں اس وقت پیش آیا تھا جب ایک سپیرے نے سرکاری دفتر میں سانپ چھوڑ دئے تھے، کیوں ںکہ اس کے مطالبہ کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔
- Claim Review : پاکستان پنجاب کے سرگودھا میں کسانوں نے رشوت مانگنے والے سرکاری افسر کے دفتر میں سانپ چھوڑ دئے
- Claimed By : FB User- Faisal Kh An
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔