پانڈیچیری یونیورسٹی کے طالب علم نے کووڈ 19 کے علاج کے لئے دوا بنائی ہے، جسے عالمی صحت ادارہ نے منظوری دے دی ہے، ایسا دعوی کرنے والی پوسٹ فرضی ہے۔ پانڈیچیری یونیورسٹی نے اس دعوی کو خارج کیا ہے۔ وہیں، ڈبلو ایچ او نے بھی ابھی تک ایسی کوئی دوا کو منظوری نہیں دی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس کے ذریعہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ پانڈیچیری یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے گھریلو نسخہ تیار کیا ہے اور اس علاج کو عالمی صحت ادارہ نے بھی پاس کر دیا ہے۔ پوسٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ گھریلو نسخہ ایک چمچ کالی مرچ اور تھوڑی سی ادرک کے رس کو دو چمچ شہد میں ملا کر پانچ روز تک پینے سے کورونا وائرس کا اثر کم ہو جائےگا۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔ پانڈیچیری یونیورسٹی نے بھی وائرل دعوی کو خارج کیا ہے۔ عالمی صحت ادارہ (ڈبلو ایچ او) نے بھی اب تک کورونا وائرس کی ایسی کوئی دوا یا ویکسین منظور نہیں کی ہے۔
ٹویٹر صارف ’محمد‘ نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے انگریزی میں لکھا، ’’آخر کار پانڈیچیری یونیورسٹی میں پڑھنے والے ایک طالب علم رامو نے کووڈ 19 کا گھریلو علاج ڈھونڈ نکالا اور اسے ڈبلو ایچ او نے بھی منظوری دے دی ہے۔ اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ دو چمچ شہد میں ایک چمچ کالی مرچ کا پاؤڈر اور تھوڑا سا ادرک کا رس ملا کر پانچ دن تک لگاتار پینے سے کورونا وائرس کا اثر کو 100 فیصد ختم کیا جا سکتا ہے۔ پوری دنیا نے اس نسخہ کو ماننا شروع کر دیا ہے۔ آخر کار 2020 میں کوئی اچھی خبر سننے کو ملی۔ یہ میسج اپنے خاندان اور دوستوں تک پہنچائے‘‘۔
وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال شروع کی۔ پوسٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ دوا پانڈیچیری یونیورسٹی کے طالب علم نے تیار کی ہے۔ ہم نے پانڈیچیری یونیورسٹی کے ڈائریکٹر، پروفیسر ایس بالا کرشنن سے رابطہ کیا۔ انہوں نے اس دعوی کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا: پانڈیچیری یونیورسٹی کے نام پر وائرل ہو رہی یہ معلومات صحیح نہیں ہے۔ ہمارے کسی بھی طالب علم نے کورونا وائرس کا کوئی علاج تیار نہیں کیا گیا ہے۔
ہمیں ای میل کے ذریعہ پانڈیچیری یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر گرمیت سنگھ نے بھی کہا کہ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔
یہ واضح ہوا کہ یہ پانڈیچیری یونیورسٹی کے کسی طالب علم نے کووڈ 19 کا علاج نہیں تلاش کیا ہے۔
وائرل میسج میں آگے دعوی کیا گیا ہے کہ عالمی صحت ادارہ نے اس دوا کو منظوری دے دی ہے۔ ڈبلو ایچ او نے اپنے سوال اور جواب پیج پر اس سوال کا جواب دیا ہے: کیا کووڈ 19 کی کوئی دوائی یا ویکسین موجود ہے؟ ویب سائٹ پر موجود جواب میں لکھا گیا ہے: کچھ مغربی ،روایتی یا گھریلو علاج سے کورونا وائرس کے معامولی علامات میں تھوڑا آرام مل سکتی ہے، حالاںکہ اب تک ایسی کوئی دوا نہیں بن پائی ہے، جس سے مکمل طور پر کورونا وائرس کو ٹھیک کیا جا سکے۔ ڈبلو ایچ او کورونا وائرس ٹھیک کرنے کے لئے اپنی مرضی سے کوئی دوا یا اینٹی بایوٹک لینے کا مشورہ نہیں دیتا ہے۔ فی الحال کورونا وائرس کی دوا کو لے کر کلینیکل ٹرائلس جاری ہیں۔
وائرل پوسٹ میں آگے دعوی کیا گیا ہے کہ کالی مرچ کا پاؤڈر، ادرک کا رس اور شہد کو پانچ دن کھانے سے کورونا وائرس ٹھیک ہو جائےگا۔
اس دعوی کی پڑتال کے لئے ہم نے وزارت آیوش کے ڈاکٹر ومل این سےبات کی۔ انہوں نے بتایا، ’ادرک، شہد اور کالی مرچ سے کھانسی میں آرام مل سکتا ہے، لیکن اس سے کورونا وائرس کا علاج ہو سکے، ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
وزارت آیوش نے اپنی ایڈوائزری میں امیونٹی بڑھانے کے لئے کچھ چیزروں سے بنے کاڑھے کو پینے کا مشورہ دیا ہے۔ وزارت نے اپنی ایڈوازری میں یہ واضح کیا ہے کہ یہ کاڑھا کورونا وائرس کی دوا نہیں ہے، بلکہ صرف امیونٹی بڑھانے کے کام آئےگا۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف ’محمد‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ یہ صارف کو 1941 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
ڈس کلیمر، اعلامیہ دست برداری: وشواس نیوز کی کورونا وائرس (کووڈ-19) سے منسلک فیکٹ چیک خبروں کو پڑھتے یا اسے شیئر کرتے وقت آپ کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ جن اعداد و شمار یا ریسرچ متعقلہ ڈیٹا کا استعمال کیا گیا ہے، وہ مسلسل بدل رہے ہیں۔ بدل اسلئے رہے ہیں کیوں کہ اس وبا سے جڑے اعداد و شمار (متاثرین اور ٹھیک ہونے والے مریضوں کی تعداد، اس سے ہونے والی اموات کی تعداد) میں مسلسل تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس بیماری کا ویکسین بننے سے منسلک چل رہے تمام ریسرچ کے پختہ نتائج آنے باقی ہیں، اور اس وجہ سے علاج اور بچاؤ کو لے کر فراہم کردہ اعداد و شمار میں بھی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ اسلئے ضروری ہے کہ خبر میں استعمال کئے گئے ڈیٹا کو اس کی تاریخ سے جوڑ کر دیکھا جائے۔
نتیجہ: پانڈیچیری یونیورسٹی کے طالب علم نے کووڈ 19 کے علاج کے لئے دوا بنائی ہے، جسے عالمی صحت ادارہ نے منظوری دے دی ہے، ایسا دعوی کرنے والی پوسٹ فرضی ہے۔ پانڈیچیری یونیورسٹی نے اس دعوی کو خارج کیا ہے۔ وہیں، ڈبلو ایچ او نے بھی ابھی تک ایسی کوئی دوا کو منظوری نہیں دی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں