فیکٹ چیک: آئین ہند میں نہیں ہے کسی بھی مذہبی کتاب کی پڑھائی پر پابندی، فرضی پوسٹ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ہندوستان کی آئین میں کوئی آرٹیکل 30 (اے) نہیں ہے جو کہ گیتا کو پڑھنے سے روکتا ہو۔ یہ دعویٰ غلط ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ اس دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے کہ آئین ہند کا آرٹیکل 30 مدرسوں میں قرآن پڑھانے کی اجازت دیتا ہے، لیکن آرٹیکل 30 (اے) کہتا ہے کہ بھگوت گیتا کو اسکولوں میں نہیں پڑھایا جا سکتا ہے۔ پوسٹ میں یہ کہنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آئین مذہبی کتاب پڑھانے پر متعصب ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ہندوستان کے آئین میں کوئی آرٹیکل 30 (اے) نہیں ہے جو کہ گیتا کو پڑھنے سے روکتا ہے۔ یہ دعویٰ غلط ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

وائرل پوسٹ میں لکھا ہے، ’’آرٹیکل 30: مدرسوں میں قرآن، حدیث پڑھائے جائیں۔ آرٹیکل 30 (اے) اسکولوں، گروکولوں میں بھگوت گیتا، وید پران نہیں پڑھائے جائیں گے‘‘۔

اس پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

پڑتال

ہم نے پڑتال میں پایا کہ 30 اے نام کا کوئی آرٹیکل ہے ہی نہیں، بلکہ آرٹیکل 30 کو تین قسموں میں تقصیم کیا گیا ہے۔ آرٹیکل 30 (1اے)، 30 (اے1)، 30 (2)۔

آرٹیکل 30 میں لکھا ہے

اقلیتوں کا تعلیمی اداروں کے قیام اور ان کا انتظام کرنے کا حق

پہلا، تمام اقلیتوں کو، خواہ وہ مذہب یا زبان پر مبنی ہوں ، کو اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور ان کا انتظام کرنے کا حق حاصل ہوگا

شق 1 (اے) کسی بھی اقلیت کے ذریعہ قائم اور زیر انتظام تعلیمی ادارے کی کسی بھی جائیداد کے لاضمی حصول کے لئے فراہم کرنے والے کسی بھی قانون کی شق (1) میں وضاحت کرنے پر ، ریاست یقینی بنائے گی کہ وہ اس قانون کے تحت مقررہ رقم پر دی گئی ہے جو اس شق کے تحت درست ہے۔

آرٹیکل 2 ریاستی تعلیمی اداروں کو امداد فراہم کرتے ہوئے ، کسی بھی تعلیمی ادارے کے ساتھ اس بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کرے گی کہ وہ اقلیت کے زیر انتظام ہے ، خواہ وہ مذہب یا زبان کی بنیاد پر ہو۔

مذکورہ موضوع پر ہم نے سپریم کورٹ کے وکیل اسمرہر سنگھ سے بھی بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’اس پوسٹ کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ آئین کا آرٹیکل 30 اقلیتوں کے بنیاد سے منسلک ان کی پسند کے تعلیمی اداروں کو قائم کر نے کی حقوق کی بات کرتا ہے، خواہ وہ کسی بھی مذہب یا زبان کا ہو۔ آرٹیکل 30 اے جیسا کوئی آرٹیکل نہیں ہے۔ آئین ہند میں ایسا کوئی آرٹیکل نہیں ہے جو مذہبی کتابوں کی پڑھائی پر کسی بھی قسم کی پابنید آئید کرتا ہو۔ وائرل پوسٹ فرضی ہے‘‘۔

اب باری تھی فرضی پوسٹ شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ خبروں کو شیئر کیا جاتا ہے علاوہ ازیں اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ مذکورہ پیج سے شیئر کی جا چکی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ہندوستان کی آئین میں کوئی آرٹیکل 30 (اے) نہیں ہے جو کہ گیتا کو پڑھنے سے روکتا ہو۔ یہ دعویٰ غلط ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts