فیکٹ چیک: آسٹریلیا کے سپرمارکیٹوں میں نہیں لگا ہے چینی لوگوں پر بین، افواہ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو اپریل 11 کا ہے جب آسٹریلیا کے ایک سپرمارکیٹ میں بچوں کے پینے والے فارمولے میلک کے ڈبوں کی خریداری کو لے کر بحث ہو گئی تھی۔ آسٹریلیا کے بگ ڈبلو سپر مارکیٹ میں ایک شخص کو صرف دو بیبی فارمولا ملک خریدنے کی اجازت تھی، جبکہ یہ ایشیائی جوڑا چار ڈبے حرید رہا تھا۔ جب دوسرے کسٹمر نے اس بات پر آواز اٹھائی تو ان لوگوں کے درمیان بچث ہو گئی، جس کے بعد ایشیائی جوڑے کو سپرمارکیٹ سے بارہ نکالنا پڑا تھا۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔سوشل میڈیا پر آج کل ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں ایک جوڑے کو سپر مارکیٹ کے اسٹاف کے ذریعہ باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ جوڑا دکھنے میں ایشیائی لگ رہا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آسٹریلیا کے سپر مارکیٹ میں چینی لوگوں کے جانے پر بین لگا دیا گیا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو تب کا ہے جب آسٹریلیا کے ایک سپرمارکیٹ میں بچوں کے پینے والے فارمولے ملک کے ڈبوں کی خریداری کو لے کر بحث ہو گئی تھی۔ آسٹریلیا کے بگ ڈبلو سپر مارکیٹ میں ایک شخص کو صرف دو بیبی فارمولا ملک خریدنے کی اجازت تھی، جبکہ یہ ایشیائی جوڑا چار ڈبے حرید رہا تھا۔ جب دوسرے کسٹمر نے اس بات پر آواز اٹھائی تو ان لوگوں کے درمیان بچث ہو گئی، جس کے بعد ایشیائی جوڑے کو سپرمارکیٹ سے بارہ نکالنا پڑا تھا۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

کل 42 سیکنڈ کے وائرل ویڈیو میں ایک ایشیائی جوڑ اور ایک انگریزی جوڑے کے بیچ بحث ہوتی دکھائی دے رہی ہے، جس کے بعد سپرمارکیٹ کا اسٹاف دخل کرتا ہے اور اس ایشیائی جوڑے کو سپر مارکیٹ سے باہر نکال دیتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ میں لکھا ہے
Chinese not Allowed in Supermarkets in Australia. So it’s started.
اردو ترجمہ: ’’چینی لوگوں کو آسٹریلیا کی سپرمارکیٹ میں جانے کی اجازت نہیں ہے‘‘۔

پڑتال

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ان ویڈ ٹول کی مدد سے اس ویڈیو کے کچھ گریبس نکالے اور پھر ان کی فریمس کو گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہمارے ہاتھ ڈیلی میل ڈاٹ کو ڈاٹ یو کے کی ایک خبر لگی۔ اس خبر کو 11 اپریل کو فائل کیا گیا تھا۔ خبر کے مطابق، یہ معاملہ گزشتہ روز میلبرن کے ایک بگ ڈبلو اسٹور میں پیش آیا تھا۔ وائرل ویڈیو کو شوٹ کرنے والے گواہوں کے مطابق، بگ ڈبلو اسٹور میں ایک جوڑ نے بیبی فارمولا کے چار ڈبے لئے۔ جب وہ انہیں کاونٹر پر خرید رہے تھے، تبھی ایک بزرگ شخص نے دخل دیا۔ اس کے بعد دونوں گروہوں میں لڑائی ہو گئی، جس کے بعد سپرمارکیٹ افسران کو ایکشن لیتے ہوئے اس جوڑے کو باہر جانے کو کہنا پڑا۔

ہمیں یہ خبر نیوز ڈاٹ کام ڈاٹ اے یو پر بھی ملی۔ اس خبر میں بھی وہی تفصیل تھی جو ڈیلی میل کی خبر میں تھی۔

مذکورہ موضوع میں مزید تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے بگ ڈبلو کے کمیونیکیشن مینیجر جانیتھن میکین سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں فون پر بتایا کہ، ’’یہ معاملہ میلبرن میں بگ ڈبلو کے للڈیل میں واقع سپر مارکیٹ میں پیش آیاہے، جہاں ایسٹر ویکنڈ کو اس جوڑے کو دو سے زائد فارمولا دودھ خرید سکتا ہے۔ ایسے میں جب سپر مارکیٹ کے اسٹاف نے اس جوڑے کو 2 سے زیادہ فارمولے خریدنے سے منع کیا تو انہوں نے غصہ دکھایا۔ جس کی وجہ سے کاونٹر پر لگی لانن میں کھڑے لوگوں نے اس جوڑے کو بولےا کی وہ فارمولا میلک واپس رکھ دیں۔ اس پر اس جوڑے نے لوگوں سے بحث کی۔ اس کے بعد سپرمارکیٹ اسٹاف نے اس جوڑے کو سپرمارکیٹ سےباہر جانے کو کہا گیا۔ بگ ڈبلو کے کسی اسٹور میں نسلی طور پر تعصب نہیں کیا جاتا ہے۔ یہ دعویٰ بالکل غلط ہے‘‘۔

اب ہم نے انٹرنیٹ پر سرچ کیا کہ کیا آسٹریلیا میں سپرمارکیٹ میں کسی نسل یا ملک کے لوگوں کو جانے پر پابندی ہے۔ ہمیں کہیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی، جہاں کہا گیا ہو کہ آسٹریلیا کے کسی سپر مارکیٹ میں کسی چینی یا کسی اور ملک کے شہریوں کے جانے پر پابندی ہے۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’سوا شنکر اوس‘ کی سوشل اسکیننگ کرن کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق ملیشیا سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو اپریل 11 کا ہے جب آسٹریلیا کے ایک سپرمارکیٹ میں بچوں کے پینے والے فارمولے میلک کے ڈبوں کی خریداری کو لے کر بحث ہو گئی تھی۔ آسٹریلیا کے بگ ڈبلو سپر مارکیٹ میں ایک شخص کو صرف دو بیبی فارمولا ملک خریدنے کی اجازت تھی، جبکہ یہ ایشیائی جوڑا چار ڈبے حرید رہا تھا۔ جب دوسرے کسٹمر نے اس بات پر آواز اٹھائی تو ان لوگوں کے درمیان بچث ہو گئی، جس کے بعد ایشیائی جوڑے کو سپرمارکیٹ سے بارہ نکالنا پڑا تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts