فیکٹ چیک: لکھنؤ میں امام پر ہوئے حملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک زخمی شخص کی کچھ تصاویر کو وائرل کرتے ہوئے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ لکھنئو کی ایک مسجد کے امام پر سنگھ کے کارکنان نے تلوار سے جانلیوا حملہ کر دیا۔ وشواس نیوز نے جب اس دعویٰ کی پڑتال کی پتہ چلا کہ یہ فرضی ہے۔ حملہ کرنے والے آر ایس ایس کے کارکن نہیں، بلکہ چور تھا۔ اسے حراست میں لے کر جیل بھیجا جا چکا ہے۔ معاملہ 28 اکتوبر کا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

پیس پارٹی لکھنؤ محمد عرفان نے 29 اکتوبر کو دوپہر 12:45 بجے تین تصاویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعویٰ کیا: رات کے 11 بجے لکھنؤ میں جیل روڈ پر بنی مسجد کے امام حافظ عدنان صاحب پر آر ایس ایس کے کارکنان نے تلوار سے جانلیوا حملہ کر دیا۔

اس پوسٹ کو اب تک تقریبا 4 ہزار بار شیئر کیا جا چکا ہے۔ دوسرے صارفین بھی اسے غلط دعویٰ کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے گوگل میں لکھنؤ میں امام پر حملہ ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں آج تک کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو ملا۔ اس میں متاثر امام کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا تھا۔ حادثہ رات 11 بجے کے آس پاس کا تھا۔ آج تک کی ویب سائٹ پر خبر سے منسلک ویڈیو 30 اکتوبر کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔

اس کے بعد وشواس نیوز نے لکھنؤ سے شائع ہونے والے اخبار کے ای پیپر کو اسکین کرنا شروع کیا۔ ہمیں دینک جاگرن کے 30 اکتوبر کے ایڈیشن میں ایک خبر ملی۔ خبر میں بتایا گیا کہ پیر کے روز رات کے تقریبا 11 بجے پرانی جیل کے سامنے واقع ایک مسجد کے امام عبد المقیم پر سوتے وقت دھار دار اسلحہ سے جانلیوا حملہ ہوا۔ امام کے سر اور داہنے ہاتھ کی کلائی پر گہری چوٹیں آئی تھیں۔

پڑتال کے دوران ہمیں نوبھارت ٹائمس ڈاٹ کام کی ایک خبر ملی۔ 2 نومبر کو شائع اس خبر میں بتایا گیا کہ امام پر حملہ کرنے والے ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس کا نام سورج ہے۔ پوچھ گچھ میں بتایا گیا کہ وہ چوری کے ارادے سے امام عبد المقیم کے کمرے میں داخل ہوا تھا۔ ان کے جگ جانے کی وجہ سے ان پر حملہ کر دیا تھا۔

وائرل پوسٹ کی مزید حقیقت جاننے کے لئے ہم نے دینک جاگرن ڈاٹ کام کے یو پی انچارج دھرمیندر پانڈے سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ وائرل پوسٹ میں جیسا دعویٰ کیا جا رہا ہے، ویسا کچھ نہیں تھا۔ جس نے امام پر حملہ کیا، وہ آر ایس ایس کارکن نہیں تھا۔ اسے پولیس نے حراست میں لے کر جیل بھیج دیا ہے۔

وشواس نیوز نے ڈی ایس پی لال پرتاپ سنگھ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 28 اکتوبر کو مولانا مقیم کے گھر پر ایک چور داخل ہو گیا تھا۔ حالاںکہ، وہ اپنے منصوبہ میں کامیاب نہیں ہو پایا تو اس نے مولانا پر حملہ کر دیا۔ لکھنؤ پولیس کے مطابق، مولانا پر ہوئے حملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں تھا۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’پیس پارٹی لکھنؤ محمد عرفان‘ کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 11،622 لوگ فالوو کرتے ہیں وہیں اس پروفائل سے ایک مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت میں پوسٹ کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں خبروں کو بھی شیئر کیا جاتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ لکھنؤ میں امام حافظ عدنان پر آر ایس ایس کے کارکنان کے ذریعہ حملہ کئے جانے والی پوسٹ فرضی ہے۔ 28 اکتوبر کو مولانا عبد المقیم نام کے امام پر حملہ کیا گیا تھا۔ سورج نام کا ایک چور مولانا کے کمرے میں چوری کے ارادے سے گھر میں داخل ہوا تھا۔ لیکن مولانا کے جگ جانے کی وجہ سے اس نے حملہ کر دیا تھا۔ اس میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts