فیکٹ چیک: حیدرآباد کے ویڈیو کو آسام این آر سی سے جوڑ کر کیا جا رہا وائرل

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں پولیس اہلکار کچھ لوگوں کو حراست میں لیتے ہوئے نظرآرہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو آسام کا ہے، جہاں پر این آر سی ( نیشنل رجسٹریشن آف سٹیزن) میں نام نہیں ہونے کی وجہ سے پولیس لوگوں کو اٹھا کر لے جا رہی ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ جس ویڈیو کو آسام کا بتاتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے، وہ اصل میں گزشتہ روز حیدرآباد میں ہوئے احتجاجی مظاہرہ کا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف ’عمران دیم ندوی‘ نے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’ملک کے باقی حصوں میں شاید پتہ ہی نہیں ہے کہ آسام میں یہ کام چل رہا ہے۔ کس طرح سے این آر سی میں نام نہ ہونے پر گھر سے اٹھایا جاتا ہے ذرا خود بھی دیکھ لیں، ان کا این آر سی میں نام نہیں ہے اسلئے گھر سے اٹھایا جا رہا ہے۔ آج آپ کی مخالفت بند ہو جائے تو کل آپ کا بھی حال ایسا ہی ہوگا۔ نارتھ ایسٹ میں لوگ مخالفت کیوں کر رہے ہیں اس ویڈیو کو دیکھ کر پتہ چل گیا ہوگا آپ لوگوں کو‘‘۔

پڑتال

متعدد دیگر فیس بک صارفین نے اسی ویڈیو کو ملتے جلتے دعوےٰ کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آسام میں این آر سی میں نام نہ ہونے کی وجہ سے پولیس لوگوں کو اٹھا کر لے جا رہی ہے۔

ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر لوگوں کو حراست میں لے رہی پولیس اہلکاروں کی وردی پر لگا بیچ دکھا۔ بیچ کو رورس امیج کئے جانے پر ہمیں معلوم ہوا کہ ویڈیو میں نظر آرہے پولیس اہلکار تیلنگانہ پولیس کے جوان ہیں۔

तेलंगाना पुलिस का प्रतीक चिह्न (Source-तेलंगाना स्टेट पुलिस डिपार्टमेंट)
تیلنگانہ پولیس کا ایمبلم (سورس)

علاوہ ازیں ویڈیو میں پولیس اہلکاروں کو تیلگو زبان میں بات کرتےہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جو تیلنگانہ کی زبان ہے۔ چارمینار تھانے کے انسپیکٹر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ویڈیو میں نظر آرہے پولیس اہلکار تینگانہ پولیس کے ہی ہیں۔

سرچ میں ہمیں ’سیاست ڈیلی‘ کے ویری فائڈ یو ٹیوب چینل پر اپ لوڈ کیا گیا ایک ویڈیو بولیٹن ملا، جس میں اس ویڈیو کا استعمال کیا گیا ہے۔

رواں ماہ کی 19 تاریخ کو اپ لوڈ کئے گئے ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’حیدرآباد میں پولیس نے سی اے اے- این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے طلبا اور شہریوں کو حراست میں لیا۔

سیاست ڈیلی کے ویڈیو میں 7.16 منٹ پر ایک بزرگ کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف نارہ بازی کرتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔

اور انہیں بزرگ کو فیس بک پر وائرل ہو رہے ویڈیو کے 0.57 سیکنڈ کے فریم میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

ٹی وی 9 تیلگو کے کرائم رپورٹر نور محمد نے وشواس نیوز کو بتایا کہ یہ ویڈیو حیدرآباد کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں سی اے اے اور این آر سی کو لے کر کچھ روز قبل احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا اور پولیس نے متعدد لوگوں کو حراست میں بھی لیا تھا۔

نور محمد نے بتایا کہ، ’’19 دسمبر کو حیدرآباد اگزیبیشن گروانڈ میں جماعت اسلامی نے ریلی منعقد کی تھی، لیکن اس ریلی کو پولیس کی منظوری نہیں تھی۔ اسلئے پولیس نے وہاں جانے کی کوشش کر رہے تمام مظاہرین کو تحویل میں لے لیا‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا، ’’ویڈیو میں نظر آرہی خواتین کو بیگم بازار پولیس نے حراست میں لیا تھا‘‘۔

رواں ماہ 19 تاریخ کو حیدرآباد پولیس کے ٹویٹر ہینڈل پر کئے گئے ٹویٹ سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے شہریت ترمیمی قانون کے حمایت یا مخالفت میں کسی بھی ریلی کی اجازت نہیں دی ہے۔

نتیجہ: این آر سی میں نام نہ ہونے کی وجہ سے آسام پولیس کے لوگوں کو حراست میں لئے جانے کے دعویٰ کے ساتھ وائر ل ہو رہا ویڈیو فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں ہوئے احتجاجی مظاہرہ کا ہے، جہاں پولیس نے کئی طلبا اور شہریوں کو حراست میں لیا تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts