وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ حیدرآبا میں پیش آئے اس معاملہ میں خاتون اور گاڑی سے ہٹ کرنے والے شخص دونوں کا تعلق ایک ہی مذہب سے ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک برقع پہنے خاتون کو ایک کار ٹکر مارتے ہوئے آگے بڑھ جاتی ہے۔ ویڈیو کو فرقہ وارانہ اینگل کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ برقع پہنے خاتون کو صرف اسلئے ہٹ کیا گیا کیوں کہ وہ مسلمان تھی۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ حیدرآبا میں پیش آئے اس معاملہ میں خاتون اور گاڑی سے ہٹ کرنے والے شخص دونوں کا تعلق ایک ہی مذہب سے ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ہندؤ جنونی آپے سے باہر بھارت حیدرآباد میں ایک مسلم باپردہ خاتون کو جان بوج کر کچل ڈالا فسطائ مودی عوامی سطح پر ان مسلمان مخالف عناصر کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے پورے ہندوستان میں اس وقت مسلمان تختہ مشق بنا ہوا ہے ساری امتہ مسلمہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے‘۔
پوسٹ کے آرکائیوو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہی ویڈیو ٹی او آئی حیدرآبا کے ٹویٹر ہینڈل پر 7 جولائی 2022 کو اپلوڈ کیا ہوا ملا۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’ حیدرآبا: تیز کار خاتون کو ٹکر ماری۔ ملزم موقع سے فرار ہو گیا‘۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں 7 جولائی 2022 کو ریپلک ورلڈ کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی اسی معاملہ سے متعلق خبر ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق حیدرآباد کے راجیندر نگر تھانہ کے اندر درج کئے گئے معاملہ میں تیز رفتار کار نے 19 سال کی لڑکی کو ٹکر ماری تبھی زخمی ہوئی لڑکی کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ حالاںکہ لڑکی کی حالت بہتر ہے۔ خبر میں ہمیں کار سے ٹکر مارنے والے لڑکی کا نام بھی ملا جس سے یہ واضح ہوا کہ لڑکا اور برقع پہنے خاتون کا تعلق ایک ہی کمیونٹی سے ہے۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے راجیندر نگر پولیس تھانہ کے انسٹپیکٹر بی ناگیندر بابو سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ کار سے لڑکی کو ٹکر مارنے والے لڑکے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے، لیکن یہ صاف ہے کہ لڑکی اور ملزم کا تعلق ایک ہی مذہب ہے۔ اس معاملہ کا کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کاشی خان نے خود سے متعلق کوئی بھی معلومات عوامی نہیں کی ہے۔ حالاںکہ اس پروفائل سے زیادہ تر ٹرینڈٹگ ویڈیو شیئر کئے جانتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔ حیدرآبا میں پیش آئے اس معاملہ میں خاتون اور گاڑی سے ہٹ کرنے والے شخص دونوں کا تعلق ایک ہی مذہب سے ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں