X
X

فیکٹ چیک: ہریانہ کے فتح آباد کے پجاری کی پٹائی کی معاملہ کو گجرات کا بتا کر کیا جا رہا ہے وائرل

ہریانہ کے فتح آباد میں ہوئے مار پیٹ کے معاملہ کے ویڈیو کو گجرات کے مندر میں ہوئے معاملہ کا ویڈیو بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک شخص کی بےدردی سے پٹائی کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ گجرات کے ایک مندر میں کچھ لوگوں نے لڑکی سے چھیڑخانی کئے جانے پر وہاں کے پجاری کی پٹائی کر دی۔

وشواس نیوز کی جانچ میں یہ دعوی غلط نکلا۔ ہریانہ کے فتح آباد ضلع میں ہوئی معاملہ کے ویڈیو کو گجرات کے مندر میں ہوئے معاملہ کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’عمران افریدی‘ نے وائرل ویڈیو (آرکائیو ورژن) کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’گجرات میں ایک مندر کے پجاری کے ذریعہ ایک لڑکی سے چھیڑ خانی کرنے پر مندر کے پجاری کی مالش کرتے ہوئے…‘‘۔

پڑتال

سوشل میڈیا سرچ میں ہمیں مغربی بنگال پولیس کے ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل سے کیا گیا ایک ٹویٹ ملا، جس میں اس معالہ ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، وائرل ویڈیو کو کچھ صارفین نے بنگال کا بتا کر وائرل کیا تھا۔ بنگال پولیس نے اس کو مسترد کرتے ہوئے اس معاملہ کو ہریانہ کا بتایا تھا۔

اسی ٹویٹ میں ’دینک بھاسکر‘ میں شائع نیوز رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس کے مطابق ہریانہ کے فتح آباد میں کرکٹ کھیل رہے نوجوانوں نے پجاری پر چھیڑ خانی کا الزام لگاتے ہوئے ان کی پٹائی کر دی۔

دینک بھاسکر میں شائع ہوئی خبر

سرچ میں ہمیں وہ خبر ملی، جس کے مطابق، ’مندر کے پجاری کی کرکٹ بیٹ سے پٹائی کی گئی اور پٹائی کا ویڈیو بھی بنایا گیا، جو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو کی بنیاد پر پولیس معاملہ کی جانچ کر رہی ہے۔ ابتدئی معالومات کے مطابق، متعدد قسم کی باتیں اڑ رہی ہیں۔ کوئی پجاری پر چھیڑ خانی الزام لگائے جانے کا بات کہہ رہا ہے تو کوئی کچھ لوگوں کا ماننا ہے تھا کہ کھیل کے دوران کچھ کہاسنی ہونے پر نوجوانوں نے پجاری کو پیٹا ہے۔ گاؤں والوں نے بڑی مشکل سے پجاری کو حملہ آور لڑکوں کی گرفت سے چھڑوایا تھا۔ گاؤں میں ہنگامہ ہونے کی اطلاع بھٹو کلاں پولیس تک پہنچی تو تحقیقات کے لئے ٹیم گاؤں میں آئی۔ پوری تحقیقات کے بعد پولیس نے مار پیٹ کا کیس درج کیا اور اب چار کو گرفتار بھی کر لیا ہے‘۔

نیوز سرچ میں ہمیں ’دینک جاگرن‘ کی ویب سائٹ پر بھی تین نومبر 2020 کو شائع ہوئی رپورٹ ملی۔

दैनिक जागरण में प्रकाशित रिपोर्ट

اس کے مطابق، فتح آباد کے گاؤں ڈھابی کلاں میں ایک مندر میں رہنے والے پجاری کے ساتھ مار پیٹ کے معاملہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد موقع پر پولیس پہنچی۔ پولیس نے اب وائرل ویڈیو کے بنیاد پر معاملہ کی جانچ شروع کر دی ہے۔ رشتہ داروں کے مطابق ، مدھیہ پردیش کے چھتار پور ضلع کے گائوں بیرو کا رہائشی 26 سالہ کیلاش شرما تقریبا دو سال قبل بھٹوکلن میں اپنے کزن رام جی کے ساتھ رہتا تھا۔ اپنے چچا زاد کے ساتھ تقریبا چھ ماہ تک پوجا کرنے کے بعد ، اس نے گاؤں ڈھابیکلان کے مندر میں پجاری کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا۔ پیر کے روز کچھ نوجوانوں نے پجاری پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے پجاری پر کرکٹ بیٹ سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا۔ پجاری کا شور سن کر لوگ آس پاس جمع ہوگئے اور حملہ آوروں کے چنگل سے اسے بچایا۔ ’رپورٹ کے مطابق، ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ نوجوانوں نے پجاری پر خاتون سے فحش باتیں کرنے کا الزام لگایا تھا اور اسی کے سبب اس کی پٹائی کی گئی تھی۔

فتح آباد پولیس نے اپنی ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل سے اس معاملہ کے ملزم نوجوانوں کو گرفتار کئے جانے کی جانکاری دی ہے۔

معاملہ میں درج ایف آئی آر کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

وشواس نیوز نے اس معاملہ کو لے کر فتح آباد پولیس کے پی آر او بھیم سنگھ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے اس معاملہ کے فتح آباد میں ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا، ’اس معاملہ میں ملزم شخص کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور جانچ کی جا رہی ہے۔

نتیجہ: ہریانہ کے فتح آباد میں ہوئے مار پیٹ کے معاملہ کے ویڈیو کو گجرات کے مندر میں ہوئے معاملہ کا ویڈیو بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔

  • Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ گجرات کے ایک مندر میں کچھ لوگوں نے لڑکی سے چھیڑخانی کئے جانے پر وہاں کے پجاری کی پٹائی کر دی
  • Claimed By : Imran Afridi
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later