وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو عمران خان پر ہوئے حملہ سے پہلے کا ہے۔ اس کے علاوہ حامد میر اس ویڈیو میں میڈیا کی آزاد پر بات کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ جیسی پابندیاں میڈیا پر پہلے کی حکومت نے لگائی تھی وہی اب بھی لگی ہوئی ہیں بھی ہیں، میڈیا ابھی بھی پریشر میں ہے۔ حامد میر کے پورے خطاب کے ویڈیو سے ایک چھوٹی کلپ نکال کر یہ وائرل دعوی کیا جا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر پاکستان کے صحافی حامد میر کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں انہیں عمران خان اور اب نئی حکومت کے دور میں میڈیا کی آزادی پر بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ عمران خان پر ہوئے حملہ کے بعد حامد میر نے اپنا یہ بیان دیا ہے اور اپنی خاموشی توڑی ہے۔ جبکہ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو عمران خان پر ہوئے حملہ سے پہلے کا ہے۔ اس کے علاوہ حامد میر اس ویڈیو میں میڈیا کی آزاد پر بات کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ جیسی پابندیاں میڈیا پر پہلے کی حکومت نے لگائی تھی وہی اب بھی لگی ہوئی ہیں بھی ہیں، میڈیا ابھی بھی پریشر میں ہے۔ حامد میر کے پورے خطاب کے ویڈیو سے ایک چھوٹی کلپ نکال کر یہ وائرل دعوی کیا جا ہے۔ اس کے علاوہ وائرل ویڈیو کو چار گھنٹے لمبی کلپ کی شکل دی گئی ہے جبکہ اس میں محض 33 سیکنڈ کی ہی بائٹ ہے جبسے رپیٹ کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’عمران خان پر حملے کے بعد آخرکار حامد میر نے بھی خاموشی توڑ دی اور سب کچھ سچ سچ بتا دیا‘۔
پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
صحافی حامد میر کا وائرل کیا جا رہا یہ ویڈیو کل چار گھنڈے 33 سیکنڈ کا ہے۔ جب ہم نے اس ویڈیو کو سننا شروع کیا تو پایا کہ اصل میں یہ ویڈیو کل ایک مینٹ 15 سیکنڈ کا ہے اور اسی بائٹ کو پورے ویڈیو میں رپیٹ کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں حامد میر کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ، ’اور پاکستانی میڈیا اور یہ جو میں نے آپ سے بات کی ہے دراصل میں نے بات اسلئے کی ہے کہ وہ حکران جو دعوی کرتے ہیں کہ عمران خان کے دور میں میڈیا پر بڑی پابندی تھی۔ عمران خان کے دور میں پاکستان جو ہے اس کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اب تو میڈیا آزاد ہو گیا ہے۔ بتائیں کی منظور پشتین جو ہے وہ میرے پروگرام میں کیوں نہیں آسکا میں نے کئی دفا کہا میں اس کو بلانا چاہتا ہوں، نہیں بلاتے۔ اور بھی کچھ لوگ ہیں‘۔
ویڈیو کی پڑتال کے لئے ہم نے ان ویڈ ٹول میں ویڈیو کو اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اسی ویڈیو کا تھوڑا بڑا ورژن 23 اکتوبر 2022 کو ’یو ایم ولاگ‘ نام کے یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو میں حامد میر کو میڈیا کی آزادی کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں، پچھلے سال جب میں نے اس کانفرنس میں بات کی تو مجھ پر پابندی لگائی گئی اور اس سال مجھ پر نو ماہ کی پابندی لگائی گئی اور جن لوگوں نے میرے پابندی کو درست قرار دیا تھا آج ان پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ حالاںکہ میں اس کی مزمت کرتا ہوں۔ میڈیا لیکن ابھی بھی پریشر میں ہے۔ اور اس سیشن کا موضوع ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش میں سرکاری دباؤ میں میڈیا پر منحصر ہے۔ وہیں وائرل ویڈیو کے ختم ہوتے ہو وہ یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ، ’جب مجھ پر گزشتہ سال پابندی تھی تو عالمی پرس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 145 نمبر پر تھا اور اس سال مجھ پابندی نہیں بھی ہے تو بھی پاکستان کی پوزیشن میں کمی آئی ہے اور اب 157 نمبر پر ہے‘۔ ان کے پورے مکمل بیان کو سننے ہم نے پایا کہ حامد میر نے اس پورے بیان میں میڈیا پر پابندی کی بات کی ہے۔
یہی ویڈیو کا بڑا ورژن ہمیں ڈیلی قدرت نام کے ویری فائڈ یوٹیوب ہینڈل پر 23 اکتوبر 2022 کو اپولوڈ ہوا ملا۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق عاصمہ جہانگیر کانفرنس 2022 میں حامد میر کا خطاب
یہی ویڈیو ہمیں پاکستان کے پالیٹکل انالسٹ طاہر نعیم ملک کی ٹویٹر ہینڈل پر بھی 24 اکتوبر کو پوسٹ کیا ہوا ملا۔ یہاں اس پوسٹ کو حامد میر نے بھی ری ٹویٹ کیا ہے۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے پاکستان کے آج ٹی وی کے سینئر کنٹینٹ پروڈیوسر عادل علی سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ اس جس کانفرینس کا یہ وائرل ویڈیو ہے ان کے آرگینائزرس میں وہ خود بھی تھے اور یہ 20-21 اکتوبر کو کانفینس ہوئی تھی اور عمران خان پر حملہ 3 نومبر کو ہوا ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کے 564 فالوورس ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو عمران خان پر ہوئے حملہ سے پہلے کا ہے۔ اس کے علاوہ حامد میر اس ویڈیو میں میڈیا کی آزاد پر بات کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ جیسی پابندیاں میڈیا پر پہلے کی حکومت نے لگائی تھی وہی اب بھی لگی ہوئی ہیں بھی ہیں، میڈیا ابھی بھی پریشر میں ہے۔ حامد میر کے پورے خطاب کے ویڈیو سے ایک چھوٹی کلپ نکال کر یہ وائرل دعوی کیا جا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں