X
X

فیکٹ چیک: پاکستانی صحافی حامد میر کا یہ ویڈیو عمران خان پر ہوئے حملہ سے پہلے کا ہے، وائرل دعوی گمراہ کن ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو عمران خان پر ہوئے حملہ سے پہلے کا ہے۔ اس کے علاوہ حامد میر اس ویڈیو میں میڈیا کی آزاد پر بات کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ جیسی پابندیاں میڈیا پر پہلے کی حکومت نے لگائی تھی وہی اب بھی لگی ہوئی ہیں بھی ہیں، میڈیا ابھی بھی پریشر میں ہے۔ حامد میر کے پورے خطاب کے ویڈیو سے ایک چھوٹی کلپ نکال کر یہ وائرل دعوی کیا جا ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Nov 10, 2022 at 04:33 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر پاکستان کے صحافی حامد میر کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں انہیں عمران خان اور اب نئی حکومت کے دور میں میڈیا کی آزادی پر بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ عمران خان پر ہوئے حملہ کے بعد حامد میر نے اپنا یہ بیان دیا ہے اور اپنی خاموشی توڑی ہے۔ جبکہ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو عمران خان پر ہوئے حملہ سے پہلے کا ہے۔ اس کے علاوہ حامد میر اس ویڈیو میں میڈیا کی آزاد پر بات کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ جیسی پابندیاں میڈیا پر پہلے کی حکومت نے لگائی تھی وہی اب بھی لگی ہوئی ہیں بھی ہیں، میڈیا ابھی بھی پریشر میں ہے۔ حامد میر کے پورے خطاب کے ویڈیو سے ایک چھوٹی کلپ نکال کر یہ وائرل دعوی کیا جا ہے۔ اس کے علاوہ وائرل ویڈیو کو چار گھنٹے لمبی کلپ کی شکل دی گئی ہے جبکہ اس میں محض 33 سیکنڈ کی ہی بائٹ ہے جبسے رپیٹ کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’عمران خان پر حملے کے بعد آخرکار حامد میر نے بھی خاموشی توڑ دی اور سب کچھ سچ سچ بتا دیا‘۔

پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

صحافی حامد میر کا وائرل کیا جا رہا یہ ویڈیو کل چار گھنڈے 33 سیکنڈ کا ہے۔ جب ہم نے اس ویڈیو کو سننا شروع کیا تو پایا کہ اصل میں یہ ویڈیو کل ایک مینٹ 15 سیکنڈ کا ہے اور اسی بائٹ کو پورے ویڈیو میں رپیٹ کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں حامد میر کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ، ’اور پاکستانی میڈیا اور یہ جو میں نے آپ سے بات کی ہے دراصل میں نے بات اسلئے کی ہے کہ وہ حکران جو دعوی کرتے ہیں کہ عمران خان کے دور میں میڈیا پر بڑی پابندی تھی۔ عمران خان کے دور میں پاکستان جو ہے اس کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اب تو میڈیا آزاد ہو گیا ہے۔ بتائیں کی منظور پشتین جو ہے وہ میرے پروگرام میں کیوں نہیں آسکا میں نے کئی دفا کہا میں اس کو بلانا چاہتا ہوں، نہیں بلاتے۔ اور بھی کچھ لوگ ہیں‘۔

ویڈیو کی پڑتال کے لئے ہم نے ان ویڈ ٹول میں ویڈیو کو اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اسی ویڈیو کا تھوڑا بڑا ورژن 23 اکتوبر 2022 کو ’یو ایم ولاگ‘ نام کے یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو میں حامد میر کو میڈیا کی آزادی کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں، پچھلے سال جب میں نے اس کانفرنس میں بات کی تو مجھ پر پابندی لگائی گئی اور اس سال مجھ پر نو ماہ کی پابندی لگائی گئی اور جن لوگوں نے میرے پابندی کو درست قرار دیا تھا آج ان پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ حالاںکہ میں اس کی مزمت کرتا ہوں۔ میڈیا لیکن ابھی بھی پریشر میں ہے۔ اور اس سیشن کا موضوع ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش میں سرکاری دباؤ میں میڈیا پر منحصر ہے۔ وہیں وائرل ویڈیو کے ختم ہوتے ہو وہ یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ، ’جب مجھ پر گزشتہ سال پابندی تھی تو عالمی پرس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 145 نمبر پر تھا اور اس سال مجھ پابندی نہیں بھی ہے تو بھی پاکستان کی پوزیشن میں کمی آئی ہے اور اب 157 نمبر پر ہے‘۔ ان کے پورے مکمل بیان کو سننے ہم نے پایا کہ حامد میر نے اس پورے بیان میں میڈیا پر پابندی کی بات کی ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=XRRi095PFCA

یہی ویڈیو کا بڑا ورژن ہمیں ڈیلی قدرت نام کے ویری فائڈ یوٹیوب ہینڈل پر 23 اکتوبر 2022 کو اپولوڈ ہوا ملا۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق عاصمہ جہانگیر کانفرنس 2022 میں حامد میر کا خطاب

یہی ویڈیو ہمیں پاکستان کے پالیٹکل انالسٹ طاہر نعیم ملک کی ٹویٹر ہینڈل پر بھی 24 اکتوبر کو پوسٹ کیا ہوا ملا۔ یہاں اس پوسٹ کو حامد میر نے بھی ری ٹویٹ کیا ہے۔

وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے پاکستان کے آج ٹی وی کے سینئر کنٹینٹ پروڈیوسر عادل علی سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ اس جس کانفرینس کا یہ وائرل ویڈیو ہے ان کے آرگینائزرس میں وہ خود بھی تھے اور یہ 20-21 اکتوبر کو کانفینس ہوئی تھی اور عمران خان پر حملہ 3 نومبر کو ہوا ہے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کے 564 فالوورس ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو عمران خان پر ہوئے حملہ سے پہلے کا ہے۔ اس کے علاوہ حامد میر اس ویڈیو میں میڈیا کی آزاد پر بات کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ جیسی پابندیاں میڈیا پر پہلے کی حکومت نے لگائی تھی وہی اب بھی لگی ہوئی ہیں بھی ہیں، میڈیا ابھی بھی پریشر میں ہے۔ حامد میر کے پورے خطاب کے ویڈیو سے ایک چھوٹی کلپ نکال کر یہ وائرل دعوی کیا جا ہے۔

  • Claim Review : عمران خان پر حملے کے بعد آخرکار حامد میر نے بھی خاموشی توڑ دی اور سب کچھ سچ سچ بتا دیا
  • Claimed By : Ufone Club
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later