وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ دراصل یہ تصویر 2014 گجرات کی ہے، اتر پردیش کی نہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر میں کرین کو مسجد نما عمارت کو گراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر اتر پردیش کی ہے، جہاں اس مسجد کو منہدم کیا گیا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں یہ دعویٰ جھوٹا پایا۔ دراصل یہ تصویر 2014 گجرات کی ہے۔
وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارف نے لکھا
#hantoablikhonaispic #Uttar Pradesh”۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
تحقیقات شروع کرنے کے لیے، ہم نے اس تصویر کی گوگل ریورس امیج سرچ کی۔ ہمیں یہ تصویر 2014 میں دیش گجرات نام کے فیس بک پیج پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔ دیش گجرات ایک نیوز ویب سائٹ ہے۔
تصویر کے ساتھ ایک خبر کا لنک بھی تھا۔ 6 اگست 2014 کو شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق، ’’احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے بغیر کسی بڑے احتجاج کے مذہبی ڈھانچوں اور دیگر غیر قانونی تعمیرات کو آسانی سے منہدم کر دیا‘‘۔
ہم نے اس سلسلے میں دینک جاگرن کے احمد آباد کے نمائندے شترودھن کمار سے رابطہ کیا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ یہ تصویر 2014 احمد آباد کی ہے۔
دینک جاگرن کے لکھنؤ کے نمائندے اجے سریواستو نے بھی تصدیق کی کہ یہ تصویر اتر پردیش کی نہیں ہے۔
وائرل پوسٹ کو روی ہندو نامی صارف نے شیئر کیا۔ صارف لکھنؤ کا رہنے والا ہے اور اس کے فیس بک پر 11,968 فالوورز ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ دراصل یہ تصویر 2014 گجرات کی ہے، اتر پردیش کی نہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں