فیکٹ چیک: روس میں بنے پل کی تصویر کو کیا جا رہا مصر کا بتاتے ہوئے شیئر

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر مصر کی نہیں بلکہ روس می بنے دا پلیس پل کی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں پانی پر بنے ایک پل کو دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ مصر کا پل ہے۔ جب وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر مصر کی نہیں بلکہ روس می بنے دا پلیس پل کی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’جہاز کی آمدورفت کے دوران اسیوط میں 25 جنوری کے پل کو کھولنے کا لمحہ‘۔

پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کر تے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ’سینٹ پیٹرسبرگ‘ نام سے کچھ فیس بک پیج کے نتائج میں ملی۔

سینٹ پیٹرسبگر کی ورڈ کے ساتھ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہی تصویرایک انسٹاگرام ہینڈل پر بھی ملی۔ یہاں تصویر کو 8 نومبر 2018 کو اپ لوڈ کرتے ہوئے اسے روس کے سینٹ پیٹربرگ کا بتایا گیا ہے۔ پوسٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

مزید سرچ میں ہم نے گوگل پر سینٹ پیٹربرگ بریج سرچ کیا اور ہم پیٹرس برگ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر پہنچے اور وہاں ہمیں اسی پل کی تصویر نظر آئی۔ یہاں دی گئی معلومات کےمطابق اس پل کا نام دا پیلیس پریج ہے اور اس کی تعمیر بیسویں صدی میں ہوئی تھی۔

مزید تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے روس کے صحافی گیبریل گیون سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ ٹویٹر کے ذریعہ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر روس کے سینٹ پیٹرسبرگ شہر میں بنے دا پیلیس بریج کی ہے۔ اور یہ پل تقریب ہر رات کو اسی طرح بیچ سے کھولا جاتا ہے اور تاکہ اس میں سے جہاز گزر سکیں اور اس کو دیکھنے کے لئے سیاہوں کی کافی بھیڑ بھی رہتی ہے۔ انہوں نے ہمارے ساتھ اسی پل کی اسٹاک امیج کی تصویر بھی شیئر کی۔ تصویر کو نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔

اب باری تھی گمراہن کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف احمد مودی کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف نے خود سے جڑی کوئی بھی معلومات عوامی نہیں کی ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر مصر کی نہیں بلکہ روس می بنے دا پلیس پل کی ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts