وشواس نیوز کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ اصل تصویر کے بلیک بورڈ میں نظر آرہے استاد سنسکرت پڑھا رہے تھے۔ مذکورہ وائرل تصویر سال 2018 کی دار العلمو حسینیہ گورکھپور کی ہے جسے اب ایڈٹ کر کے فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک استاد طالبات کو بلیک بورڈ سے پڑھاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ وہیں بلیک بورڈ پر ہندو مسلم اور مذہب سے جڑی ہوئی باتیں لکھی ہوئی ہیں جنہیں قابل اعتراض طریقہ سے دکھایا جا رہا ہے۔
وشواس نیوز نے جب وائرل پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ تصویر میں نظر آرہے بلیک بورڈ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر اسے فوٹو شاپ کیا گیا ہے۔ اصل تصویر کے بلیک بورڈ میں نظر آرہے استاد سنسکرت پڑھا رہے تھے۔ مذکورہ وائرل تصویر سال 2018 کی دار العلوم حسینیہ گورکھپور کی ہے جسے اب ایڈٹ کر کے وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک پیج ’آئی ایم وید ایمی بھٹاچاریہ‘ کی جانب سے 29 جون کو ایک تصویر شیئر کی گئی جس میں ایک استاد کلاس میں کچھ طالبات کو پڑھا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں بلیک بورڈ پر لکھا ہے’’ ہندوئزم: یوگ، جنیو، منگل سوتر‘ اسلام، حلالہ، ختنہ، برقع‘‘۔ صارف نے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’’بڑی مشکل سے آپ لوگوں کے لئے ایسی پڑھائی تلاش کر کے لایا ہوں اب فیمس بھی نہیں کروگے‘‘۔
ہم نے پایا کہ اس فرضی پوسٹ کو متعدد صارفین سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمس پر شیئر کر رہے ہیں۔
پڑتال کا آغاز کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو رورس امیج سرچ کے ذریعہ سرچ کیا۔ تفصیلی تفتیش کے بعد ہمارے ہاتھ ان ڈی ٹی وی ڈاٹ کام پر 11 اپریل 2018 کو شائع ہوئی ایک خبر لگی، اس میں ہمیں وہی تصویر نظر آئی جسے اب وائرل کیا جار ہا ہے۔ خبر کی سرخی ہے، ’’گورکھ پور: مدرسہ بنا مثال…عریبی، انگریزی ساتھ ساتھ پڑھائی جا رہی ہے سنسکت بھی…‘‘۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ ، ’’یہ مدرستہ یو پی تعلیمی بورڈ کے تحت چلایا جاتا ہے، اور خاص بات یہ ہے کہ سنسکرت پڑھانے کے لئے بھی یہاں مسلم استاد ہی مقرر کیا گیا ہے‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
اب ہم نے متعلقہ کی ورڈ ڈال کر گوگل نیوز سرچ کے ذریعہ اس خبر کو سرچ کیا اور مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ہمارے ہاتھ نیوز ایجنسی اے این آئی کی جانب سے 10 اپریل 2018 کو کیا گیا ایک ٹویٹ لگا۔ اس میں بھی ہمیں ہوبہو وہی تصویر ملی جسے اب ایڈٹ کر کے فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ تصویر میں نظر آئے بلیک بورڈ پر استاد سنسکرت پڑھاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اے این آئی کی جانب سے کئے گئے ٹویٹ میں لکھا ہے ’’دارالعلوم حسینیہ کے مردسہ میں دیگر مضامین کے ساتھ سنسنکرت بھی پڑھائی جاتی ہے‘‘۔
وشواس نیوز نے اب سیدھے دارالعلوم حسینیہ گورکھپور مدرسہ کے پرنسپل نذر عالم سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل تصویر شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ’’یہ تصویر 2018 کی ہے۔ تصویر میں دکھ رہے بلیک بورڈ سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ وہیں طالبات کو پڑھاتے ہوئے نظر آرہے استاد کا نام انیس الحسن ہے اور وہ سنسکرت پڑھا رہے تھے، وائرل تصویر فرضی ہے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک پیج ’آئی ایم وید ایمی بھٹاچاریہ‘ کی سوشل اسکینگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں 1047 صارفین اس پیج کو فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ اصل تصویر کے بلیک بورڈ میں نظر آرہے استاد سنسکرت پڑھا رہے تھے۔ مذکورہ وائرل تصویر سال 2018 کی دار العلمو حسینیہ گورکھپور کی ہے جسے اب ایڈٹ کر کے فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں