فیکٹ چیک: اجمیر کی بکرا منڈی میں کورونا وائرس کی پوسٹ جھوٹی، ایسا کوئی معاملہ نہیں آیا ہے اب تک سامنے
وشواس نیوز کی پڑتال میں اجمیر بکرا منڈی میں کورونا وائرس والی پوسٹ فرضی نکلی۔ پرانے ویڈیو کو اب لوگ جان بوجھ کر وائرل کر رہے ہیں۔
- By: Ashish Maharishi
- Published: Mar 20, 2020 at 04:17 PM
- Updated: Mar 31, 2020 at 01:07 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے قہر کے درمیان سوشل میڈیا میں جھوٹ کی بھرمار ہے۔ کبھی کہا جا رہا ہے کہ گانجے، ہلدی سے کورونا ٹھیک ہو سکتا ہے تو کبھی ماک ڈرل کے ویڈیو کو کورونا مریض کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے۔ اب ایک ویڈیو کو وائرل کرتے ہوہے کچھ لوگ دعویٰ کر رہے ہیں کہ اجمیر کی بکرا منڈی میں کورونا وائرس کی وجہ سے بکرے/ بکریاں بیمار رہو گئے ہیں۔
وشواس نیوز نے اب وائرل پوسٹ کی پڑتال کی تو یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ جس ویڈیو کو کورونا وائرس سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ انٹر نیٹ پر تب سے موجود ہے، جب ہندوستان میں کورونا وائرس آیا ہی نہیں تھا۔
کیا ہو رہا ہے وائرل
فیس بک صارف ’سنی چودھری‘ نے 17 مارچ 2020 کو ایک ویڈیو کو اپ لو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کورونا وائرس بکروں میں بھی ہے۔ صارف نے لکھا: ’’جتنا جلدی ہو سب گروپ میں بھیجو بکرے میں بھی کورونا وائرس پایا گیا ہے‘‘۔
پڑتال
وشواش نیوز نے پڑتال کی شروعات میں سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی گریب نکالے۔ اس کے بعد انہیں گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو کئی یو ٹیوب چینل پر ملا۔ سب سے پرانا ویڈیو ہمیں یوٹیوب پر 11 دسمبر 2019 کا ملا۔ یہ ویڈیو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ ہندوستان میں کورونا وائرس نے کب دستک دی تھی۔ گوگل سرچ میں ہمیں پی آئی بی کا ایک پریس نوٹ ملا۔ اس میں بتایا گیا کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 30 جنوری کو آیا تھا۔
جانچ کے دوران ہمیں دینک جاگرن کی خبر سے پتہ چلا کہ 30 جنوری 2020 میں کیرالہ کے تریشول ضلع میں کورونا وائرس سے متاثر طالبہ پائی گئی تھی۔ یہ طالبہ وہان میں پڑھتی ہے۔ پوری خبر آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
وائرل ویڈیو میں اجمیر بکرا منڈی کا ذکر کیا گیا تھا اسلئے ہم نے گوگل پر ’اجمیر بکرا منڈی‘ ٹائپ کر کے سرچ کیا تو ہمیں پتریکا کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ اجمیر بکرا منڈی کے نام پر وائرل ویڈیو پرانا ہے۔ اسے جان بوجھ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے اجمیر بکارا منڈی کے دکانکار سکندر قیام خانی سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے نام پر وائرل ویڈیو کافی پرانا ہے۔ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
اسی طرح اجمیر کے اینیمل ہسبینڈری محکمہ کے جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اجے اروڑہ نے وشواس نیوز کو بتایا کہ کورونا وائرس کے نال پر وائرل ہو رہا ویڈیو فرضی ہے۔ اجمیر میں ایسا کوئی واقعہ نہیں پیش آیا ہے۔ ویڈیو پہلے بھی کئی بار وائرل ہو چکا ہے۔ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
ہمیں ڈبلو ایچ او کی ویب سائٹ سے معلومات ملی کہ اب تک صرف ہان کانگ میں ایک پالتو کتے کو کورونا وائرس سے متاثر پایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ کسی بھی جانور میں اس وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ مزید معلومات آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
اب باری تھی اس ویڈیو کو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’سنی چودھری‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف نے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں اجمیر بکرا منڈی میں کورونا وائرس والی پوسٹ فرضی نکلی۔ پرانے ویڈیو کو اب لوگ جان بوجھ کر وائرل کر رہے ہیں۔
- Claim Review : बकरा मे भी कोरोना वाएरस पाया गया है
- Claimed By : FB User- Sunny Chaudhary
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔