مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں پیش آئے قتل کے معاملہ کی تصویر کو راجستھان کے ٹونک کا بتا کر اسے فرقہ وارانہ دعوی کےساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی تصویر میں ایک خاتون کی آدھی جلی ہوئی لاش کو دیکھا جا سکتا ہے۔ لاش کی اس تصویر کو فرقہ وارانہ زاویہ کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ راجستھان کے ٹونک میں ایک مذہب خصوص کی لڑکی کے ساتھ عصمت دری کر اسے زندہ جلا دیا گیا۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ وائرل ہو رہی تصویر مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں ہوئے معاملہ سے منسلک ہے، جسے فرقہ وارانہ رنگ دے کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارف ’نیلوئے سرکار‘ نے ایک وائرل تصویر (آرکائیو لنک) کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’دل دہلانے والی یہ تصویر راحستھان کے ضلع ٹونک کے رہائیشی تحصیل کی ہے جہاں 13 سالہ پایل جین کو اسی تحصیل کے رضوان انصاری نے عصمت دری کے بعد جلا دیا۔ راجسھتان حکومت اور میڈیا خاموش ہیں، کیوں کہ راجستھان میں فی الحال انتخابات نہیں ہیں اور بھاڑے کی حکومت اور میڈیا کے لئے نسلی مساوات فٹ نہیں بیٹھ رہا ہے‘‘۔
وائرل ہو رہی تصویر کو گوگل رورس امیج کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر ٹویٹر صارف ’روہت پٹیل‘ کی ٹائم لائن پر ملی۔ ایک اکتوبر 2020 کو ان تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے انہوں اسے مدھیہ پردیش کا معاملہ بتایا ہے۔ صارف نے ایک مقامی اخبار کی میں شائع ہوئی خبر کی کلپ کو بھی شیئر کیا ہے، جس میں اس معاملہ سے جڑی معلومات دی گئی ہے۔
اس کی تصدیق کے لئے ہم نے نیوز سرچ کیا۔ نیوز سرچ میں ہمیں ایسے کئی آرٹیکل ملے، جس میں وائرل ہو رہی تصویر کا استعمال کیا گیا ہے اور اس معاملہ کو مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کا بتایا گیا ہے۔
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، ’خاتون کا قتل اس کے عاشق نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر کیا تھا۔ ملزمین نے پہلے خاتون کو گولی ماری، پھر چاقو سے حملہ کیا اور ثبوت مٹانے کے لئے لاش کو آگ کے حوالے کر دیا۔ دھار پولیس سپرنٹیڈینٹ آدتیہ پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ معاملہ میں دو ملزمین کے نام سامنے آئے ہیں۔ گووند اور سوہن۔ سوہن کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ گووند ابھی فرار ہے۔ گووند خاتون کا عاشق ہے۔ دراصل یہ پورا معاملہ ایک لڑکی کی شادی سے جڑا ہے۔ خاتون نے ایک لڑکی کی شادی کرائی تھی، جو ایک ماہ بعد ہی سسرال سے لوٹ آئی۔ اسی بات پر ملزمین اور خاتون کے درمیان متنازعہ چل رہا تھا‘‘۔
ایم پی چھتیس گڑھ آج تک نام کے یوٹیوب چینل پر چار اکتوبر کو اپ لوڈ، کئے گئے بولیٹن میں اس معاملہ کی جانکاری دی گئی تھی۔
وشواس نیوز نے اس معاملہ میں درج مقدمے کی تازہ حالات اور دیگر جانکاری کے لئے گندھوانی تھانہ انچارج جےراج سولنکی سے بات کی۔ سولنکی نے بتایا، ’یہ معاملہ دھار ضلع کے گندھوانی علاقہ کا ہے، جہاں خاتون کی آدھی جلی ہوئی لاش ملی تھی۔ اس معاملہ کے دو ملزمین میں ایک ابھی بھی فرار ہے اور اس کی گرفتار کے لئے اس کے سر پر انعام کا بھی علان کیا گیا ہے‘‘۔
ہمیں اس معاملہ میں دو درج ایف آئی آر کی کاپی بھی ملی، جس میں اس معاملہ سے جڑی تفصیل کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تھانہ انچارج سولنکی نے بتایا کہ اس معاملہ میں ہندو مسلم کا کوئی اینگل نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا، ’ایک ملزم شیڈیول طبقہ سے منسلک ہے، جبکہ مقتول اور دیگر ملزمان شیڈیول قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں‘۔
اب باری تھی پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے فیس بک صارف نیلوئے سرکار‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 2764 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں پیش آئے قتل کے معاملہ کی تصویر کو راجستھان کے ٹونک کا بتا کر اسے فرقہ وارانہ دعوی کےساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں