وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ بچی کے اغوا کا یہ ویڈیو اسکرپٹیڈ ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک شخص کو سوٹ کیس میں ایک بچی کو اغوا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پانچ مینٹ کے اس ویڈیو میں کچھ لوگوں کو بچی کو سوٹ کیس سے بچاتے اور باہر نکالتے ہوئے بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اب اسی ویڈیو کو اصل واقعہ سمجھتے ہوئے صارفین شیئر کر رہے ہیں اور اس کو مختلف مقامات کا بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔ وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ بچی کے اغوا کا یہ ویڈیو اسکرپٹیڈ ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’بچہ چوری کی اس واردات کو ضرور دیکھیںاپنے بچوں کی اور اپنی بھی حفاظت کو یقینی بنائیں‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ٹول میں اپ لوڈ کیا اور گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ سرچ کے ساتھ کی ورڈ ڈالنے پر ہمیں ریڈٹ پر اسی ویڈیو کے حوالے سے شیئر کی گئی ایک پوسٹ ملی۔ یہاں ایک صارف کی جانب سے شیئر کیا گیا ایک کامینٹ ملا جس میں ایک ویڈیو کا لنک تھا اور ساتھ میں لکھا تھا، ’یہ ایک پرینک ویڈیو بنانے والے شخص نے بنایا ہے‘۔
بھارتی پرینک نام کے اس یوٹیوب چینل پر دی گئی معلومات کے مطابق یہ چینل فکشنل ویڈیو شیئر کرتا ہے۔ اور اس میں نظر آرہے تمام کرداد فکشنل ہیں۔ اس چینل پر ہمیں وائرل ویڈیو میں نظر آرہے شخص کے اور بھی تمام ویڈیوز ملے۔
ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے وشواس نیوز نے انسٹاگرام کے ذریعہ بھارتی پرینک سے رابطہ کیا اور ہمیں انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ ویڈیو انہوں نے ہی بنایا تھا اور یہ ایک اسکرپٹیڈ ویڈیو ہے۔
اب باری تھی گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف قاصم قریشی فیس بک پر کافی سرگرم ہے۔ اس کے علاوہ صارف کا تعلق عاضم گڑھ ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ بچی کے اغوا کا یہ ویڈیو اسکرپٹیڈ ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں