X
X

فیکٹ چیک: یہ وائرل ویڈیو لکھنئو کا نہیں ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن پائی۔ وائرل کیا جا رہا ویڈیو لکھنئو کا نہیں بلکہ غازی آباد کے ساحب آباد کے ہنڈن گھاٹ کا ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Apr 30, 2021 at 06:13 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک میں مسلسل کورونا وائرس کے معاملے بڑھ رہے ہیں۔ اور اموات ہو رہی ہیں۔ جلتی لاشوں کے ویڈیو اور تصاویر وائرل ہیں، اب اسی درمیان سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں بہت سی لاشوں کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو لکھنئو کا ہے ۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن پائی۔ وائرل کیا جا رہا ویڈیو لکھنئو کا نہیں بلکہ غازی آباد کے ساحب آباد کے ہنڈن گھاٹ کا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف زینت خان نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’لکھنوُ میں ایک ساتھ کتنی لاشیں جل رہی ہے‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ان ویڈ ٹول کی مدد سے ویڈیو کے متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج پر سرچ کیا ۔ سرچ میں ہمیں ویڈیو سے متعلق کوئی بھی معلومات حاصل نہیں ہوئی۔

ویڈیو کو غور سے دیکھے جانے پر ہمیں کچھ امبیولیسن کھڑی ہوئی نظر آئیں۔ انہیں میں ایک امیولینس پر ہمیں امبے ہاسپیٹل صاحب آباد غازی آباد اور ایک فون نمبر لکھا ہوا دکھا۔ اس نمبر پر ہم نے رابطہ کیا اور امیبولینس چلانے والے ذاکر سے ہماری بات ہوئی ان کے ساتھ ہم نے ویڈیو شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو 26 اپریل کا غازی آباد کے ہنڈن گھاٹ کا ہے۔

غازی آباد کے ہنڈن گھاٹ کو ہی بنیاد مانتے ہوئے ہم نے اپنی تفتیش جاری رکھی۔ سرچ میں ہمیں ’کاوش‘ نام کی ٹویٹر صارف کی جانب سے شیئر کیا ہوا یہی ویڈیو لگا۔ جس کو انہوں نے 30 اپریل کو شیئر کیا تھا۔ وہیں ایک کامینٹ میں انہوں نے ویڈیو کو غازی آباد کے ہنڈن گھاٹ کا بتایا۔

یوٹیوب سرچ میں ہمیں ہنڈن گھاٹ کے متعدد ویڈیو ملے جن میں وائرل ویڈیو جیسا ہی گھاٹ دیکھا جا سکتا ہے۔ موجو اسٹوری یوٹیوب چینل پر 19 اپریل کو ہنڈن گھاٹ سے جڑے ویڈیو میں وائرل ویڈیو سے ملتا جلتا منظر دیکھ سکتے ہیں۔ ایک جیسی ہی لائٹننگ، فٹ پاتھ، گھاٹ، اور برج۔ نیچے موازنہ دیکھیں۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں غازی آباد کے بیورو چیف آشوتوش اگنیہوتری سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل ویڈیو شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو ایک دو روز سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے مختلف دعووں کے ساتھ۔ لیکن یہ ویڈیو غازی آباد کے ہنڈن کا ہے۔

دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر 16 اپریل 2021 کو شائع ہوئی ایک خبر ملی جس میں بتایا کہ پچھلے دنوں لکھنئو کے بھینسا کنڈ میں جلتی لاشوں کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ جس کے بعد وہاں ٹین کی دیوال بنا دی گئی ہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

اب باری تھی وائرل پوسٹ کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والی فیس بک صارف زینت خان کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کو566,856 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ 

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن پائی۔ وائرل کیا جا رہا ویڈیو لکھنئو کا نہیں بلکہ غازی آباد کے ساحب آباد کے ہنڈن گھاٹ کا ہے۔

  • Claim Review : لکھنوُ میں ایک ساتھ کتنی لاشیں جل رہی ہے
  • Claimed By : زینت خان
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later