فیکٹ چیک: ملک کو گمراہ کرنے کے مقصد سے پھیلائی جا رہی ہےغزہ- فلسطین کی 10 سال پرانی تصویر
- By: Umam Noor
- Published: Nov 19, 2019 at 07:04 PM
- Updated: Nov 19, 2019 at 07:32 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ جموں و کشمیر سے بھیلے ہی آرٹیکل 370 ختم ہوئے چار ماہ ہو گئے ہوں، لیکن آج بھی سوشل میڈیا میں کشمیر کو لے کر فرضی پوسٹ وائرل ہو رہی ہیں۔ ایک تصویر کو لے کر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس میں نظر آنے والا مکان کشمیر کا ہے۔ وشواس نیوز نے جب اس کی پڑتال کی تو پتہ چلا کہ وائرل پوسٹ پوری طرح فرضی ہے۔ پڑتال میں معلوم ہوا کہ وائرل تصویرغزہ کی ہے۔ اس تصویر کو 2009 میں کھینچا گیا تھا۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں
فیس بک صارف رخشندا خان نے 31 اکتوبر کو ایک گھر کی تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: ’’اس کشمیری مکان کی تصویر دیکھ کر کشمیر کے حالات کا اندازہ لگائیں‘‘۔
پڑتال
وائرل پوسٹ میں ایک گھر کے باہری حصوں پر گولیوں کے نشان نظر آرہے ہیں۔ تصویر میں ایک خاتون کو کپڑے سکھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کا تجزیہ کرنے کے بعد وشواس نیوز نے وائرل تصویر کو گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر الگ الگ جگہوں کے نام پر کئی جگہ ملی۔ کوٹک نام کے ایک ٹویٹر ہینڈل پر بھی یہی تصویر ملی۔ تصویر کو لے کر بتایا گیا کہ یہ غزہ کی تصویر ہے۔ اسے دو سال قبل اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
ٹائم لائن ٹول کا استعمال کرتے ہوے ہم نے اپنی پڑتال کو جاری رکھا۔ پڑتال کے دوران ہمیں یہی تصویر ٹائم میگزین کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ غزہ کے ایک گھر کی بالکنی میں کپڑے سکھاتی خاتون۔
اس تصویر کو کب اپ لوڈ کیا گیا تھا، اس کی کوئی معلومات حاصل نہیں ملی۔ اسلئے اس تصویر کو ڈیکس ٹاپ پر سیو کر کے ہم نے ایکزیف ڈیٹا ڈاٹ کام کی مدد سے تصویر کی تفصیل نکالی۔ ہمیں پتہ چلا کہ یہ تصویر 26 جنوری 2009 کی ہے۔ کیپشن میں بتایا گیا کہ مصر کی سرحد سے قریب غزہ کے رفح میں گولیوں کے نشانات سے پٹے مکان کی بالکنی میں ایک فلسطینی خاتون کپڑے ٹانگتی ہوئی۔ اصل تصویر سنہوا کے فوٹوگرافر نے کھینچی تھی۔
پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے دینک جاگرن کے جموں ڈپوٹی چیف رپورٹر وکاس ابرول سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کو گمراہ کرنے کے ارادہ سے اس طرح کی تصویر کچھ لوگ وائرل کر رہےہیں، تاہم کشمیر میں ایسے کوئی حالات نہیں ہیں۔ ان تصاویر کو وائرل کرنے والے لوگوں کا ایک ہی مقصد ہے ملک کا ماحول خراب ہوا۔
جموں و کشمیر کے اے ڈی جی پ ی (سکیورٹی) ہم اینڈ لا منیر خان نے بتایا کہ ملک کے باہر سے جو لوگ بھی فرضی خبریں پھیلاتے ہیں، ان کے خلاف متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے اِطلاق دے رہے ہیں، تاکہ انہیں روکا جا سکے۔ کافی حد تک ہم نے فرضی خبروں پر لگام لگا لی ہے۔
تصویر سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے وشواس نیوز نے ٹائم میگزین کو ایک ای میل بھی بھیجا ہے۔
آخر میں وشواس نیوز نے اس فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کی، جس میں غزہ کی تصویر کو کشمیر کا بتایا کر وائرل کیا۔ فیس بک صارف رخشندا خان کی پروفائل سے ایک مخصوص مذہب سے متعلق پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔ اس پروفائل کو 2,354 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ کشمیر کے مکان کے نام پر وائرل پوسٹ فرضی ہے۔ اصل تصویر غزہ کی ہے۔ اسے 2009 میں کلک کیا گیا تھا۔ اس تصویر کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- Claim Review : इस कश्मीरी मकान की तस्वीर देखकर कश्मीर के हालात का अंदाजा लगाईये ।
- Claimed By : FB User- रख्शन्दा खान
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔