نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ دہلی کے انڈیا گیٹ پر نقش ناموں کے بارے میں سوشل میڈیا پر فرضی پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ فیس بک صارفین ایک پوسٹ کے ذریعہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انڈیا گیٹ پر 95,300فریڈم فائٹرز کے نام درج ہیں اور ان میں سب سے زیادہ مسلمانوں کے نام ہیں۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے۔ انڈیا گیٹ پر نقش نام ہندوستانی فریڈم فائٹرس کے نہیں بلکہ جنگ عظیم اول میں شہید ہوئے 70,000 اور تیسری اینگلو افغان جنگ کے 13,516 ہندوستانی شہدا کے نام نقش ہیں۔
فیس بک صارف افتخار احمد صدیقی نے 26 اکتوبر کو پوسٹ شیئر کی اور اس کے ساتھ کیشپن لکھا ’’یہ ان لوگوں کے لئے جو کہتے ہیں مسلمانوں نے کیا ہی کیا ہے جنگ آزادی میں ‘‘۔ اس پوسٹ کے ساتھ رویش وائس نام کے ٹویٹر ہینڈل کا اسکرین شاٹ بھی لگایا گیا ہے جس پر لکھا ہے، ’’دہلی کے انڈیا گیٹ پر کل 95,300 ’فریڈم فائٹرز ہیں‘ مسلمان 613695، سکھ8050، پسماندہ طبقات14480، دلت 10777، سورن 598، سنگھی00 اور کچھ بے شرم لوگ مسلمانوں کے غدار کہتے ہیں، جبکہ خود ان کی تاریخ انگریزوں کی مکھبری کرتے گزری ہے‘‘۔
انڈیا گیٹ کے بارے میں دعویٰ ہونے کی وجہ سے ہم نے اس کی حقیقت جاننے کا فیصلہ کیا۔ سب سے پہلے ہم نے اس ٹویٹر ہینل کو ٹریٹر پر سرچ کیا لیکن رویش وائس نام کا کوئی ٹریٹر اکاونٹ نہیں ملا۔ علاوہ ازیں ہم نے یہ بھی پایا کہ صحافی رویش کمار کے ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل کا نام رویش این ڈی ٹی وی ہے اور آخری بار 2015 میں انہوں نے ٹویٹر کا استعمال کیا اور اس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا ہینڈل ٹویٹر کو الوِداع کہہ دیا۔
اب باری تھی انڈیا گیٹ سے متعلق کئے گئے دعویٰ کی تفتیش کرنے کی۔ ہم نے سب سے پہلے دہلی ٹوریزم کی آفیشیئل ویب سائٹ پر گئی جہاں ہمیں انڈیا سے متعلق تمام معلومات حاصل ہوئی۔ ہم نے پایا کہ دہلی میں واقع انڈیا گیٹ کی تعمیر انگریزوں نے کی تھی۔ ہمارے ذہن میں یہ سوال آیا کہ انگریزوں نے ہندوستانی فریڈم فائٹرس کے لئے کسی ممیوریئل کی تعمیر کیوں کرائیں گے۔ پھر ہم نے اس کےاصل مقصد کو جاننے کی کوشش کی۔ انڈیا گیٹ کو جنگ عظیم اول (1914-1918) میں شہید ہوئے 70,000 ہندوستانیوں اور تیسرے اینگلو افغان وار (1919) کے دوران 13,516 برطانوی اور ہندوستانی فوجیوں کی شہادت کو یاد کرتے ہوئے بنایا گیا تھا۔
انڈیا گیٹ کی دیواروں پر انڈیا لکھا ہوا ہے اور اس پر ہزاروں شہید فوجیوں کے نام نقش ہیں۔ اس کے علاوہ انگریزی میں لکھا ہے
To the dead of the Indian armies who fell honoured in France and Flanders Mesopotamia and Persia East Africa Gallipoli and elsewhere in the near and the far-east and in sacred memory also of those whose names are recorded and who fell in India or the north-west frontier and during the Third Afgan War. اس کا اردو میں ترجمہ |
ہندوستانی فوج کے شہیدوں کے لئے، جو فرانس اور فلینڈرز میسوپوٹیمیا اور فارس مشرقی افریقہ گیلیپولی اور دوسری جگہوں پر اور قریب مشرق میں شہید ہوئے ان کے نام درج ہیں اور جو تیسری افغان جنگ میں ہندوستان شمال مغربی سرحد پر ہلاک ہوئے۔ |
اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ اس کا جنگ آزادی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رویش کمار کے نام سے وائرل ہو رہی پوسٹ کی حقیقت جاننے کے بعد ہم نے سیدھے رویش کمار سے رابطہ کیا اور ان کے ان کے نام سے وائرل ہو رہی پوسٹ کے بارے میں پوچھا جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’’یہ پوسٹ پوری طرح فرضی ہے۔ جو میں نہیں کہتا ہوں اسے بیان بتا کر وائرل کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ انڈیا گیٹ والا بیان میں نے کبھی دیا ہی نہیں‘‘۔
نتیجہ: انڈیا گیٹ پر نقش تمام ناموں کا ہندوستان کی جانگ آزادی میں شہید ہوئے فریڈم فائٹرز سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وشواس ٹیم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ انڈیا گیٹ پر نقش نام ہندوستانی فریڈم فائٹرس کے نہیں بلکہ جنگ عظیم اول میں شہید ہوئے 70,000 اور تیسرے اینگلو افغان جنگ کے 13,516 ہندوستانی شہدا کے نام نقش ہیں۔ علاوہ ازیں ایسا کوئی عداد شمار موجود نہیں ہے کہ اس میں اس برادری کے کتنے شہدا ہیں۔ وائرل پوسٹ پوری طرح فرضی ہے اس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں