فیکٹ چیک: کسان تحریک میں شامل ’بغیر مونچھ والے سردار‘ کی تصویر ایڈیٹڈ، غلط دعوی کے ساتھ وائرل
زرعی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کے بیچ بغیر مونچھ والے سردار کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے، جسے فرقہ وارانہ نظریہ سے پروپیگانڈہ کے ارادے کے تحت پھیلایا جا رہا ہے۔ اصل تصویر میں سکھ کسان کی مونچھوں کو صاف صاف دیکھا جا سکتا ہے، جسے وائرل تصویر میں ایڈٹ کر شائع کر دیا گیا ہے۔
- By: Abhishek Parashar
- Published: Dec 7, 2020 at 06:51 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ زرعی قانون کو واپس لینے کے مطالبے کے ساتھ، مشتعل کسانوں کے احتجاج کے بارے میں سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ ایسی ہی ایک تصویر فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جس میں ایک کسان کو دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ یہ شخص ایک مسلمان ہے، جو سکھ کسان کی طرح ملبوس اس تحریک میں شامل ہوا ہے، کیونکہ اس کی داڑھی تصویر میں دکھائی دے رہی ہے لیکن مونچھیں نہیں۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ جس شخص کی تصویر کو ’بغیر مونچھوں والے سردار‘ کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ ایڈیٹڈ ہے۔ وائرل تصویر میں ارادتاً سکھ کسان کی مونچھوں کو بلر کر دیا گیا ہے۔ اصل تصویر میں سکھ کسان کو ان کی مونچھوں کے ساتھ صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے ایک پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’بغیر مونچھ والا سکھ تحریک کر رہے، ایسے معاملے کھگو شاستریوں کے ذریعہ بھی نہیں دیکھے جاتے۔ ایسے سکھ کبھی دیکھے نہیں جاتے باقی خود سمجھدار ہو‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
گوگل رورس امیج سرچ کئے جانے پر ہمیں اس تصویر کا اصل ذرائع نہیں ملا۔ لیکن سوشل میڈیا سرچ میں ہمیں ایک فیس بک پوسٹ پر کیا گیا کمینٹ ملا، جس میں ایک فیس بک لائیو کا لنک موجود تھا۔
لنک کلک کرنے پر ہمیں ایک لائو ویڈیو ملا۔ 33 مینٹ 38 سیکنڈ کے ویڈیو میں ہمیں 7 مینٹ 28 سیکنڈ کے فریم میں وہی کسان نظر آئے، جن کی تصویر کو ’بغیر مونچھو‘ والے سردار کے دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو میں صاف طور پر ان کی داڑھی اور مونچھوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جسے وائرل تصویر میں دھوندھلا کر غلط اور فرقہ وارانہ دعوی کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
اس کے بعد ہم نے ’ہندوستان لائیو فرحان یحییٰ‘ فیس بک پیج پر اس ویڈیو کو لائیو کرنے والے صحافی فرحان یحییٰ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’میں نے سندھو سرحد جانے کے دوران براڑی نرنکاری سماگم گراؤنڈ کے پاس کسانوں کو دیکھا۔ آدھی رات کے وقت وہاں موجود کئی کسان ٹینٹ میں سو چکے تھے اور کچھ باہر تھے۔ میں نے ان سے بات چیت کے لئے گزارش کی اور وہ مان گئے۔ اس کے بعد پھر ہم نے لائیو کیا۔ وہاں موجود سبھی کسان تھے اور وہ زرعی قانون کے خلاف مظاہرے میں شامل ہونے کے لئے وہاں آئے تھے۔ اسی ویڈیو میں اس شخص کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، جن کی تصویر کو لوگ غلط دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’کئی لوگ اس تصویر کو تبلیغ جماعت کی شمولیت بتا کر شیئر کر رہے ہیں، جو غلط ہے۔ میں نے جن لوگوں سے لائیو ویڈیو کے دوران بات کی، وہ سبھی کسان تھے‘۔
نتیجہ: زرعی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کے بیچ بغیر مونچھ والے سردار کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے، جسے فرقہ وارانہ نظریہ سے پروپیگانڈہ کے ارادے کے تحت پھیلایا جا رہا ہے۔ اصل تصویر میں سکھ کسان کی مونچھوں کو صاف صاف دیکھا جا سکتا ہے، جسے وائرل تصویر میں ایڈٹ کر شائع کر دیا گیا ہے۔
- Claim Review : عوی کیا جارہا ہے کہ یہ شخص ایک مسلمان ہے، جو سکھ کسان کی طرح ملبوس اس تحریک میں شامل ہوا ہے، کیونکہ اس کی داڑھی تصویر میں دکھائی دے رہی ہے لیکن مونچھیں نہیں
- Claimed By : मोदी भक्त सब पर भारी
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔